مہنگی اور غیر ضروری ادویات لکھنے پر عباسی شہید کے تین ڈاکٹرز معطل

کراچی: میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے منگل کےروز عباسی شہید اسپتال کے تین ڈاکٹروں کو فارما کمپنیوں سے مبینہ گٹھ جوڑ اور غیر ضروری اور مہنگی ادویات لکھنے پر معطل کردیا ۔

شہریوں نے شکایت کی تھی کہ کچھ ڈاکٹر بے جا مہنگی اور غیر ضروری ادویات تجویز کر رہے ہیں، جن میں سے اکثر اسپتال کی فارمیسی میں دستیاب ہی نہیں ہوتیں، اور غریب مریضوں کو انہیں نجی میڈیکل اسٹورز سے مہنگے داموں خریدنا پڑتا ہے۔

کے ایم سی حکام کے مطابق جن ڈاکٹروں کو معطل کیا گیا ہے ان میں ڈاکٹر مدثر، ڈاکٹر ندیم عالم اور ڈاکٹر مبشر شامل ہیں۔ ہیومن ریسورس مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ نے تینوں کو باضابطہ معطلی کے احکامات جاری کیے اور انہیں فوری طور پر ایچ آر آفس رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ ڈاکٹر مدثر اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اسی نوعیت کی غیر اخلاقی سرگرمیوں پر معطل ہو چکے ہیں — ان کے خلاف یہ آٹھویں کارروائی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عباسی شہید اسپتال سمیت کے ایم سی کے زیرِ انتظام KIGIH جیسے اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور فارما کمپنیوں کے مبینہ گٹھ جوڑ نے صورتحال کو "انتہائی تشویشناک” بنا دیا ہے۔ غریب مریضوں کو غیر معیاری، مہنگی یا غیر ضروری ادویات لکھ کر دی جاتی ہیں، جبکہ بعض مریضوں کو غیر ضروری ٹیسٹ اور پروسیجرز کے لیے بھیجا جاتا ہے، جن کا تعلق اکثر نجی لیبارٹریوں سے ہوتا ہے۔

کے ایم سی حکام کے مطابق کئی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ کچھ ڈاکٹر مخصوص فارما کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے بدلے مراعات لیتے ہیں، جن میں بیرونِ ملک دورے، مالی ادائیگیاں، مہینے کی ٹارگٹ بنیاد پر بونس اور قیمتی تحائف شامل ہوتے ہیں۔

حکام نے بتایا کہ کے ایم سی اسپتالوں میں نسخوں کی نگرانی، تضاداتِ مفاد کی روک تھام اور غیر اخلاقی تجارتی تعلقات کے خلاف جامع انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک نیا مانیٹرنگ میکانزم تیار کیا جا رہا ہے تاکہ ایسے رجحانات کو روکا جا سکے۔

ایک سینئر کے ایم سی افسر نے بتایا کہ بین الاقوامی تحقیق بھی یہی ظاہر کرتی ہے کہ فارما کمپنیوں کی جانب سے دی جانے والی مراعات کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ڈاکٹروں کے فیصلوں کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سفر، کانفرنسوں کے اخراجات، تحائف، بونس اور نسخوں کی بنیاد پر دی جانے والی مراعات ڈاکٹر کی پیشہ ورانہ دیانت کو متاثر کرتی ہیں اور مریضوں کے لیے نقصان دہ نتائج پیدا کرتی ہیں۔

افسر کے مطابق کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں بھی اسی نوعیت کے رجحانات دکھائی دیتے ہیں، اسی لیے سخت انتظامی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا: "عباسی شہید سمیت تمام کے ایم سی اسپتالوں میں آنے والے مریض غریب ہوتے ہیں۔ وہ یہاں علاج کے لیے آتے ہیں، استحصال کے لیے نہیں۔ جو بھی غیر اخلاقی نسخہ نویسی میں ملوث پایا گیا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”

میئر کراچی نے تمام کے ایم سی اسپتالوں میں نسخہ نویسی، خریداری کے طریقہ کار اور فارما کمپنیوں کے ساتھ تعلقات کا مکمل آڈٹ کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ مزید انضباطی کارروائیاں انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد متوقع ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے