چھپی ہوئی شکر صحت کے لیے ایک خاموش دشمن، ماہرین کا انتباہ

کراچی: طبی ماہرین نے روزمرہ کھانوں میں موجود چھپی ہوئی شکر کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ پوشیدہ مٹھاس دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور جگر کے امراض کے خطرات میں خطرناک حد تک اضافہ کر رہی ہے۔

 

ماہرین کے مطابق اصل مسئلہ وہ شکر نہیں جس سے لوگ پرہیز کرتے ہیں، بلکہ چینی کی وہ مقدار ہے جو وہ انجانے میں "صحت بخش” یا "قدرتی” کے نام پر کھائی جانے والی خوراک کے ذریعے استعمال کر لیتے ہیں۔

معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ چھپی ہوئی شکر کا بڑھتا ہوا استعمال ایک "خاموش وبا” بن چکا ہے، خصوصاً شہری آبادی میں اس کا استعمال زیادہ ہے۔ ڈاکٹر سیف کے مطابق بہت سے مریض یہ سمجھتے ہیں کہ وہ شکر کم استعمال کر رہے ہیں، حالانکہ پیک فوڈز، فلیورڈ مصنوعات اور ڈرنکس کے ذریعے وہ محفوظ حد سے کہیں زیادہ شکر لے رہے ہوتے ہیں۔

 

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ جو افراد اپنی کیلوریز کا تقریباً 25 فیصد حصہ اضافی شکر سے حاصل کرتے ہیں، وہ دل کی بیماریوں سے مرنے کے دو گنا زیادہ خطرے سے دوچار ہو جاتے ہیں، 10 فیصد سے کم شکر استعمال کرنے والوں میں یہ خطرہ کافی کم رہتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خطرات عمر، وزن یا جسمانی سرگرمی سے قطع نظر برقرار رہتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ شکر کا زیادہ استعمال براہِ راست صحت پر حملہ آور ہوتا ہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق اضافی شکر شریانوں میں سختی پیدا کرتی ہے، خون میں نقصان دہ چربی بڑھاتی ہے، جسم میں سوزش پیدا کرتی ہے اور دل کے پٹھوں کو کمزور کر سکتی ہے۔ وقت کے ساتھ یہ تبدیلیاں جان لیوا دل کے امراض کے امکانات میں اضافہ کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ شکر کا زیادہ استعمال انسولین کے نظام کو متاثر کر کے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا باعث بنتا ہے، جبکہ جگر میں فریکٹوز کی زیادتی چربی جمع کر کے نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز کا سبب بنتی ہے۔

ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا ہے کہ لوگ اپنی اصل شکر کے استعمال سے بے خبر رہتے ہیں۔ فلیورڈ دہی، ناشتے کے سیریلز، ڈبل روٹی، سوسز، چٹنیاں، پیک جوسز، اسپورٹس ڈرنکس حتیٰ کہ "لو فیٹ” یا "نیچرل” کہلائے جانے والے کھانوں میں بھی ذائقہ اور اسٹوریج بڑھانے کے لیے بڑی مقدار میں شکر شامل کی جاتی ہے۔

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق خواتین کے لیے اضافی شکر کی یومیہ حد 25 گرام جبکہ مردوں کے لیے 36 گرام ہے۔ تاہم ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ موجودہ غذائی عادات کے باعث زیادہ تر لوگ انجانے میں یہ حد عبور کر لیتے ہیں۔

غذائی ماہرین صارفین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ فوڈ لیبلز غور سے پڑھیں اور شکر کے مختلف ناموں جیسے فریکٹوز، ڈیکٹروز، مالٹوز، کارن سیرپ، شہد اور مولاسزکو پہچانیں۔ ماہرین نے بغیر چینی والا دہی، بغیر میٹھے سیریلز اور کم سے کم پراسیسڈ غذائیں استعمال کرنے کی سفارش کی ہے۔

ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اگر چھپی ہوئی شکر کے مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو آنے والے برسوں میں دل کے امراض، موٹاپے اور ذیابیطس کی شرح میں خطرناک اضافہ ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے