آہ۔۔۔! پہلے ڈاکٹر سیمیں جمالی اور اب ڈاکٹر شاہد رسول بھی رخصت ہو گئے۔

بشکریہ حامد الرحمٰن


مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں کہ اے لئیم

تُو نے وہ گنج ہائے گراں مایہ کیا کیے.. ؟

آہ۔۔۔! پہلے ڈاکٹر سیمیں جمالی اور اب ڈاکٹر شاہد رسول بھی رخصت ہو گئے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون

جمعے کی صبح 11 بجے جناح اسپتال کے ڈاکٹر کی کال سے میری آنکھ کھلی تھی.. یہ جملہ سن کر… "حامد بھائی، شاہد صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔ نیشنل میڈیکل سینٹر لے گئے ہیں، سی پی آر جاری ہے۔”
میں گھبرا کر اٹھ بیٹھا۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ فوراً ہاتھ منہ دھویا اور بھٹی صاحب کو فون کرکے این ایم سی میں کنفرم کرنے کو کہا۔ ابھی پانچ منٹ ہی گزرے تھے کہ دوبارہ فون کی گھنٹی بجی۔ اسکرین پر انہی ڈاکٹر کا نام دیکھ کر کسی انہونی کا احساس ہوا۔ بس دل ہی دل میں کہا یا اللہ خیر ہو۔
فون ریسیو کیا تو دوسری طرف سے ٹوٹتی ہوئی آواز سنائی دی۔
"حامد بھائی شاہد صاحب کی ڈیتھ ہو گئی ہے۔۔۔۔۔۔”
ڈاکٹر شاہد رسول سے پہلی ملاقات بھی ڈاکٹر سیمیں جمالی نے ہی شائد 2018 یا 2019 میں کروائی تھی.
میں اور سینئر صحافی دوست وقار بھٹی ڈاکٹر سیمیں جمالی سے ملنے گئے تو انہوں نے ہی ہمیں شاہد رسول صاحب سے ملوایا۔
وہ 2021 میں جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔
ڈاکٹر شاہد رسول ایک باوقار جنرل سرجن ، نفاست پسند، نرم گو، اور بااخلاق انسان تھے.
ان سے خبروں کے تبادلے بھی ہوئے.. تلخیاں بھی ہوئیں.. حتیٰ کے کبھی ان کے روم میں بیٹھ کر آمنے سامنے سخت جملے بھی ہوئے۔ لیکن ان کا ہر بار وہی شفقت آمیز لہجے میں کہنا..!
"حامد، پہلے بیٹھ تو جاؤ۔۔۔ انہیں پانی دو بھئی۔”
میرے غصے پر ہمیشہ نرمی سے مسکرا کر بات کرتے۔ اس پر جناح اسپتال کے ترجمان جہانگیر درانی اور ان کے پی ایس روحیل بھی گواہ ہیں۔
اسپتال کے مسائل پر جتنی بار خبر چاہئیے ہوتی، انہوں نے کبھی بات کرنے سے انکار نہیں کیا۔
مجھے یاد ہے… ایک بار جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیا ٹاک کے دوران میں نے بہت تلخ سوالات کئے تھے۔ پاس کھڑے دوست نیاز علی نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا بس کر دو۔
میڈیا ٹاک ختم ہوئی تو ان سے ملنے گیا مگر شاہد صاحب کے چہرے پر مجال ہے کوئی شکن ہو.. انہوں نے مصافحہ کیا اور پوچھا.. کیسے ہو. ؟ پھر گویا ہوئے "چلو، میں جناح جا رہا ہوں۔ آجاؤ۔۔۔”
یہ ان کی وسعتِ قلبی، بڑائی اور محبت تھی۔
ڈاکٹر شاہد رسول چلے گئے، بشری کمزوریاں ہر انسان میں ہوتی ہیں۔ لیکن ان کی شفقت بھرا لہجہ، ان کا انداز، ان کی مسکراہٹ ۔۔۔۔ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ ان کی آگے کی منازل آسان فرمائیں۔ درجات بلند فرمائیں۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے