کراچی: جامعہ کراچی میں بچوں اور خواتین کو آوارہ کتوں کے کاٹنے کے مسلسل واقعات پر وائٹل نیوز نے خبر شائع کی جس پر سندھ کے وزیرِ جامعات محمد اسماعیل راہو نے نوٹس لیتے ہوئے جامعہ انتظامیہ سے ہنگامی بنیادوں پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر جامعات نے اس حوالے سے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سے رابطہ کرکے واقعے کی تفصیلات معلوم کیں اور فوری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔
وزیر جامعات نے وائس چانسلر کو ہدایت دی کہ جامعہ کے تمام داخلی اور خارجی راستوں سمیت پورے کیمپس میں روزانہ کی بنیاد پر صفائی اور اسٹریلائزیشن کا انتظام یقینی بنایا جائے، تاکہ آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کنٹرول کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ طلبہ، خواتین اور رہائشی فیملیز کی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اس معاملے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
وائس چانسلر نے وزیر جامعات کو بتایا کہ کتوں کے کاٹے جانے والے تمام بچوں اور افراد کا علاج جاری ہے اور انہیں ضروری ویکسین فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جامعہ کراچی انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ گلشن ٹاؤن انتظامیہ کو کتا مار مہم شروع کرنے کے لیے مراسلے بھیجے گئے تھے، تاہم کوئی واضح کارروائی نہیں کی گئی۔
وائٹل نیوز کی نشاندہی کے بعد حکومتِ سندھ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے گلشن ٹاؤن انتظامیہ کو کتا مار مہم فوری شروع کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد کیمپس میں موجود آوارہ کتوں کو ہٹانا اور شہریوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ بنانا ہے۔
سندھ حکومت کے اس فوری ردِعمل کے بعد جامعہ کراچی اور ٹاؤن انتظامیہ دونوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کیمپس میں موجود آوارہ کتوں کو پکڑنے، منتقل کرنے اور ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔
