وائٹل نیوز کی خبر پر پمز اسپتال میں 24 گھنٹے انجیو پلاسٹی شروع کردی گئی

اسلام آباد: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں دل کے مریضوں کے لیے 24 گھنٹے ایمرجنسی انجیوپلاسٹی کی سہولت شروع کر دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب وفاقی دارالحکومت میں کارڈیک ایمرجنسی سہولت کی کمی پر مختلف حلقوں خاص طور پر وائٹلز نیوز کی جانب سے توجہ دلائی گئی اور معاملہ نمایاں ہوا، جس کے بعد اسپتال انتظامیہ نے فوری طور پر یہ سہولت فعال کرنے کا فیصلہ کیا۔

حکام کے مطابق پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر رانا عمران سکندر اور شعبہ امراضِ قلب کے سربراہ ڈاکٹر فضلِ میاں نے دستیاب وسائل کے ساتھ چوبیس گھنٹے پرائمری پی سی آئی یا ایمرجنسی انجیوپلاسٹی شروع کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ دل کے دورے کے مریضوں کو بروقت اور محفوظ علاج فراہم کیا جا سکے۔

اب پمز کارڈیک سینٹر میں 24 گھنٹے انجیوپلاسٹی کی سہولت دستیاب ہے، جس سے اچانک دل کے دورے کے مریضوں کو فوری علاج ممکن ہو گیا ہے۔

فی الحال یہ سہولت خیبر پختونخوا کے مریضوں کو صحت کارڈ پروگرام کے تحت مفت فراہم کی جا رہی ہے، تاہم اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مریضوں کو، جہاں صحت کارڈ ابھی دستیاب نہیں، اسٹنٹس اور دیگر اخراجات خود برداشت کرنا ہوں گے۔

اسپتال حکام کے مطابق پمز میں ایمرجنسی انجیوپلاسٹی پر اوسطاً ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے خرچ آتا ہے، جب کہ نجی اسپتالوں میں یہی علاج چار سے چھ لاکھ روپے میں کیا جاتا ہے۔

ایک سینئر اہلکار نے بتایاکہ انہوں نے 24 گھنٹے سروس شروع کر دی ہے لیکن اسے مکمل طور پر فعال رکھنے کے لیے کم از کم چھ مزید ٹیکنیشنز کی ضرورت ہے۔ اس وقت صرف تین ٹیکنیشنز دستیاب ہیں جنہیں رات کے وقت ہنگامی طور پر بلایا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے حکومت سے اضافی عملہ بھرتی کرنے اور اسٹنٹس سمیت دیگر کارڈیک آلات بلک میں خریدنے کی سفارش کی ہے تاکہ علاج کی لاگت مزید کم کی جا سکے۔

حکام نے زور دیا کہ جیسے خیبر پختونخوا، پنجاب اور سندھ میں ایمرجنسی انجیوپلاسٹی مفت فراہم کی جا رہی ہے، اسی طرح وفاقی حکومت پر بھی یہ قانونی اور اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسلام آباد اور مضافاتی علاقوں کے رہائشیوں کو یہ سہولت بلا معاوضہ فراہم کرے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (NICVD) اور اس کے درجنوں سیٹلائٹ مراکز سندھ بھر میں گزشتہ پانچ برسوں سے سینکڑوں مریضوں کو مفت ایمرجنسی انجیوپلاسٹی کی سہولت دے رہے ہیں۔

“اب وقت آ گیا ہے کہ وفاقی حکومت بھی سندھ ماڈل اپنائے تاکہ کوئی مریض تاخیر یا مالی وسائل کی کمی کے باعث اپنی جان نہ گنوائے۔”

پمز حکام نے ڈاکٹر رانا عمران سکندر اور ڈاکٹر فضلِ میاں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود 24 گھنٹے انجیوپلاسٹی کی سہولت کا آغاز ایک بڑی کامیابی ہے، جو دل کے دورے کے مریضوں کے لیے زندگی اور موت کے درمیان فرق ثابت ہو گی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صحت کارڈ پروگرام کا دائرہ اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان تک بڑھایا جائے تاکہ دل کے تمام مریضوں کو مفت اور بروقت علاج فراہم کیا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے