عباسی شہید اسپتال کے کئی شعبہ جات غیر فعال ہیں، پیماء 

کراچی: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) ککے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ عباسی شہید اسپتال کے ڈاکٹرز کو تنخواہیں جاری نہیں کی جارہیں، فنڈز کی عدم دستیابی کے سبب اسپتال کے کئی شعبہ جات غیر فعال ہیں۔ انہوں نے ہفتہ کو پیما ہائوس میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے رہنائوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیما سندھ کے صدر پروفیسر عبداللہ متقی، پیما کراچی کے صدر ڈاکٹر سید احمر حامد اور YDA کے رہنماء ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

پیما سندھ کے صدر پروفیسر عبداللہ متقی، پیما کراچی کے صدر ڈاکٹر سید احمر حامد اور YDA کے رہنماؤں نے کہا کہ عباسی شہید کے ڈاکٹروں کو گزشتہ پانچ ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ صوبے میں پوسٹ گریجویٹس کی تنخواہ 1 لاکھ 4 ہزار روپے ہے مگر یہاں صرف 75 ہزار ملتا ہے، وہ بھی باقاعدگی سے نہیں۔ ہاؤس آفیسرز کو دیگر اسپتالوں میں 65 ہزار ملتا ہے جبکہ عباسی میں صرف 45 ہزار روپے ہیں جو کئی ماہ سے رکے ہوئے ہیں۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ اسپتال کی حالت بھی نہایت خراب ہے۔ 2012 سے نئی بھرتیاں نہیں ہوئیں، نصف سے زیادہ ڈاکٹر ریٹائر ہو چکے ہیں اور کئی ڈیپارٹمنٹس غیر فعال ہیں۔ وارڈز میں ادویات موجود نہیں، سینئر ڈاکٹر چندے سے علاج کر رہے ہیں۔ اسپتال کی چار لفٹس میں سے تین خراب ہیں، 1800 ملازمین کے لیے کینٹین تک نہیں، صفائی کی صورتحال بھی ابتر ہے۔ ایمرجنسی اور جنرل وارڈز میں جان بچانے والی دوائیاں تک دستیاب نہیں جبکہ نیورو سرجری بند اور ٹراما کیسز کی سرجری نہیں ہو رہی۔

 

ڈاکٹروں نے بتایا کہ ریڈیالوجی سروسز ناکارہ ہیں اور مریض سی ٹی اسکین کے لیے پرائیویٹ مراکز جانے پر مجبور ہیں۔ ان کے مطابق بلدیاتی قیادت نے فنڈز فراہم نہیں کیے اور ریونیو جنریشن کے نام پر چارجز بڑھائے جا رہے ہیں، جس کا مقصد اسپتال کو نجکاری کی طرف لے جانا ہے۔

 

پریس کانفرنس میں کراچی میٹرو پولیٹن یونیورسٹی (KMU) کے معاملے پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کہا گیا کہ عباسی شہید اور کے ایم ڈی سی کو ملا کر میڈیکل یونیورسٹی بننی تھی مگر اسے جنرل یونیورسٹی بنایا گیا اور پہلا وائس چانسلر نان ڈاکٹر کو تعینات کیا گیا۔ یونیورسٹی کو سندھ حکومت اور ایچ ای سی کی جانب سے تاحال گرانٹ بھی نہیں ملی، جس کی وجہ سے نئی بھرتیاں اور سہولیات رکی ہوئی ہیں۔

رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹس کی فوری ادائیگی۔ تنخواہیں صوبے کے دیگر اسپتالوں کے برابر کی جائیں۔ فنڈز، ادویات اور طبی سہولیات بلا تعطل فراہم کی جائیں۔ ڈاکٹرز اور عملے کی کمی پوری کی جائے۔ KMU کے لیے گرانٹ فوری جاری کی جائے۔

اسپتال میں صفائی ستھرائی اور ماحول بہتر بنایا جائے۔ رہنماؤں نے واضح کیا کہ اگر حکومت نے ان مطالبات پر عمل نہ کیا تو احتجاجی راستہ اختیار کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے