پاکستان ہیلتھ ٹورازم سے 5 سال میں پانچ ارب ڈالر کما سکتا ہے، ترکی مدد کو تیار

کراچی: پاکستان ہیلتھ ٹورازم کو منظم انداز میں فروغ دے اور اسپتالوں کو عالمی معیار کے مطابق اپ گریڈ کرے تو اگلے پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر تک کما سکتا ہے۔

عالمی ماہرین کے مطابق پاکستان میں بہترین ڈاکٹرز، کم لاگت علاج، جدید میڈیکل سہولتیں اور خوبصورت مقامات موجود ہیں جو غیر ملکی مریضوں کو متوجہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپو سینٹر کراچی میں “ہیلتھ ایشیا 2025” کے موقع پر میڈیکل ٹورازم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکش ہیلتھ کیئر ٹریول کونسل کے بانی چیئرمین ایمن چکمک نے کہا کہ ترکی اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ہیلتھ ٹورازم مرکز ہے، جہاں رواں سال دو ملین سے زائد مریضوں نے علاج کروایا اور بیس ارب ڈالر سے زیادہ کمائی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس شعبے میں تیزی سے آگے بڑھ سکتا ہے اگر ایک مربوط نظام بنایا جائے۔ ’’پاکستان کے پاس عالمی معیار کے ڈاکٹرز اور کم قیمت علاج کی سہولت ہے۔ اگر ترکی کی طرز پر ادارہ جاتی فریم ورک قائم کیا جائے تو دنیا بھر کے مریض یہاں آ سکتے ہیں۔‘‘

ایمن چکمک نے “پاکستان ہیلتھ کیئر ٹورازم کونسل” کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ترکی اس مقصد کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے۔ ’’ہم پاکستان کو گلوبل ہیلتھ کیئر ٹریول کونسل کا حصہ بنائیں گے تاکہ اسے عالمی سطح پر نمایاں مقام مل سکے۔‘‘

وزیراعظم کے صحت سہولت پروگرام کے سی ای او ارشد قائم خانی نے اعلان کیا کہ “پاکستان ہیلتھ کیئر ٹورازم کونسل” آئندہ ایک ماہ میں قائم کر دی جائے گی۔ ’’پاکستان کے پاس دنیا کے بہترین ڈاکٹرز ہیں، اب ہمیں عالمی معیار کے اسپتال اور بہتر تشہیر کی ضرورت ہے۔ ہم ’ہیل اِن پاکستان‘ کے نعرے کو حقیقت بنا سکتے ہیں۔‘‘

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او ڈاکٹر احسن قوی صدیقی نے کہا کہ غیر ملکی مریض اسی وقت پاکستان آئیں گے جب ہمارے اسپتال بین الاقوامی معیار کے مطابق تصدیق شدہ ہوں گے۔ ’’ہمیں اسپتالوں کے معیار، صفائی، اور مریضوں کی سہولتوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔‘‘

ہیلتھ مینجمنٹ ایکسپرٹ ڈاکٹر زکی الدین احمد نے کہا کہ ترکی نے حکومت، نجی اسپتالوں اور سفری اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ہیلتھ ٹورازم کو قومی ایجنڈا بنایا۔ ’’پاکستان بھی یہی ماڈل اپنائے تو عالمی سطح پر نمایاں ہو سکتا ہے۔‘‘

یورپین ہیلتھ اینڈ میڈیکل ٹورازم ایسوسی ایشن کی سیکریٹری جنرل ماریا افضل نظاری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی تشہیر کے لیے عالمی سطح پر سوشل میڈیا مہمات، غیر ملکی انشورنس کمپنیوں سے شراکت اور کامیاب مریضوں کی کہانیاں دنیا کے سامنے لانی چاہییں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس کم اخراجات، ماہر معالج اور قدرتی حسن کا امتزاج ہے۔ اگر حکومت انفراسٹرکچر، معیار اور تشہیر پر سرمایہ کاری کرے تو پاکستان خطے کا ایک بڑا ہیلتھ ٹورازم مرکز بن سکتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے