اسلام آباد میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال قائم کرنے کا فیصلہ، 22 ایکڑ اراضی الاٹ

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال (اے کے یو ایچ) کے قیام کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) بورڈ نے شہر کی مرکزی شاہراہ پر 22 ایکڑ قیمتی اراضی اسپتال کے لئے الاٹ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیرِ صدارت اجلاس میں یہ اہم فیصلہ کیا گیا جس کے بعد اسلام آباد میں جدید ترین تدریسی اسپتال اور تعلیمی سہولت قائم ہونے جارہی ہے۔ حکام کے مطابق یہ جگہ شہر کی نمایاں شاہراہ پر واقع ہے جو رسائی کے اعتبار سے مثالی ہے اور صحت کے شعبے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔

آغا خان یونیورسٹی کے صدر سلیمان شہاب الدین نے وائٹلز نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف یونیورسٹی کے اس منصوبے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ “سی ڈی اے نے ہمارے لئے ایک بہترین سبز رقبہ مختص کیا ہے۔ میں خود اس جگہ کا دورہ کرچکا ہوں اور یہ تدریسی و علاج گاہ کے لئے نہایت موزوں ہے،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِاعظم نے منصوبے کی تیز رفتار تکمیل کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ “ہمارا مقصد صحت اور تربیت کے شعبے میں صلاحیت بڑھانا ہے تاکہ ملک کے مجموعی نظامِ صحت کو مضبوط کیا جا سکے۔ اسلام آباد میں کیمپس قائم ہونے سے نہ صرف وفاقی دارالحکومت بلکہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے عوام بھی جدید سہولتوں سے مستفید ہوں گے۔”

اگرچہ منصوبہ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور تعمیرات کا آغاز تفصیلی فزیبلٹی رپورٹ کے بعد ہوگا، لیکن ماہرین اسے اے کے یو ایچ کی شمالی پاکستان میں توسیع کا اہم قدم قرار دے رہے ہیں۔

یہ منصوبہ آغا خان یونیورسٹی کے پانچ سالہ حکمتِ عملی پلان کا حصہ ہے، جس کے تحت اسلام آباد اور لاہور کو ترجیحی مراکز کے طور پر چُنا گیا ہے۔ ہز ہائنس آغا خان کے وژن کے تحت قائم یہ ادارہ اب تک تعلیم اور صحت پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2.2 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کر چکا ہے۔

یونیورسٹی ملک میں کئی سنگِ میل عبور کرچکی ہے۔ 1983 میں پاکستان کی پہلی نجی یونیورسٹی اور 1980 میں پہلا نرسنگ اسکول اسی ادارے نے قائم کیا۔ آج 80 سے زائد نرسنگ اسکول ایسے ہیں جو اے کے یو کے تربیت یافتہ ماہرین کے زیرِ انتظام چل رہے ہیں، جب کہ اس کا ہیلتھ سائنسز پروگرام دنیا کے سو بہترین اداروں میں شمار ہوتا ہے۔

اسلام آباد کیمپس میں جدید تدریسی اسپتال، ریسرچ سنٹرز اور ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر طبی ماہرین کے لئے تربیتی پروگرام شامل ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق اس اقدام سے پمز اور پولی کلینک جیسے سرکاری اسپتالوں پر دباؤ کم ہوگا اور طبی تعلیم و تحقیق کے نئے معیار قائم ہوں گے۔

سلیمان شہاب الدین نے واضح کیا کہ “یہ صرف اسپتال بنانے کا منصوبہ نہیں بلکہ تعلیم، تربیت اور تحقیق کے ذریعے پورے ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کی کوشش ہے۔”

وزیرِاعظم کی براہِ راست سرپرستی اور سی ڈی اے کی منظوری کے بعد اسلام آباد اب ایک ایسا مرکز بننے جا رہا ہے جو جدید ترین طبی و تعلیمی سہولتوں سے لیس ہوگا اور شمالی خطے کے لاکھوں عوام کے لئے صحت کی رسائی میں انقلابی تبدیلی لائے گا

###########

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے