کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے، کورنگی نمبر چار کی رہائشی چار سالہ بچی ڈینگی کے باعث جان کی بازی ہار گئی۔ بچی چند روز قبل سرکاری اسپتال ایس آئی سی ایچ این میں زیر علاج تھی جہاں دورانِ علاج انتقال کر گئی۔ تاہم محکمہ صحت سندھ کی جاری کردہ رپورٹ میں اس ہلاکت کا کوئی ذکر موجود نہیں، جس کے باعث سرکاری اعداد و شمار کی شفافیت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت سندھ کی رپورٹس میں ڈینگی سے ہونے والی اموات کو ظاہر نہیں کیا جا رہا، جبکہ اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض داخل ہو رہے ہیں۔ اکتوبر کے مہینے میں سرکاری اسپتالوں کے اعداد و شمار کے مطابق ہزاروں مریض رپورٹ ہو چکے ہیں، لیکن محکمہ صحت کی رپورٹ میں صرف 188 کیسز اکتوبر اور رواں برس کے مجموعی طور پر 682 مصدقہ کیسز ظاہر کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب انڈس اسپتال میں صرف دو ماہ کے دوران دو ہزار سے زائد مریض ڈینگی میں مبتلا ہو کر علاج کے لیے پہنچے۔ جناح اور سول اسپتال میں بھی مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ شہر کی مختلف لیبارٹریز میں ڈینگی ٹیسٹوں کی طلب بڑھ چکی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ڈینگی کے مثبت کیسز کی شرح سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ ہے۔
ڈاکٹر فرحان عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے مثبت کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، مگر حکومت کی جانب سے جاری اعداد و شمار زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ صورتحال کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو موسم کی تبدیلی کے ساتھ کیسز مزید بڑھ سکتے ہیں۔
ادھر وزیرِ صحت سندھ کا مؤقف ہے کہ ڈینگی سے متعلق حکومتی اعداد و شمار درست ہیں اور اسپتالوں میں اس قدر مریض رپورٹ نہیں ہو رہے۔ تاہم اسپتالوں، لیبارٹریوں اور متاثرہ علاقوں کی زمینی صورتحال اس دعوے کی نفی کرتی دکھائی دیتی ہے۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ ڈینگی کے کیسز اور اموات سے متعلق درست اعداد و شمار جاری کرے، اسپتالوں میں فوری سہولیات فراہم کرے اور مچھر کش مہم کو مزید مؤثر بنائے تاکہ مزید قیمتی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
