اسلام آباد: اس وقت جب پاکستان میں خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور درجنوں پارلیمنٹرینز دودھ پلانے کے قوانین کو مضبوط کرنے اور فارمولا دودھ کی مارکیٹنگ کو روکنے کے لیے سرگرم ہیں، پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے جاپان کے دورے کے دوران بچوں کے لیے فیکٹریوں میں تیار شدہ فارمولا دودھ کی تعریف کر کے بحث چھیڑ دی ہے۔
مریم نواز نے جاپان کے دورے کے دوران موری ناگا کمپنی کے ہیڈکوارٹرز اور پلانٹ کے دورے کے دوران کہا کہ "فارمولا دودھ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لیے اچھا ہے” اور کمپنی کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
اس موقع پر انہوں نے گوشت اور ڈیری سیکٹر میں تعاون کے معاہدوں کی بھی حمایت کی۔
ان کے اس بیان پر پاکستان میں ماہرینِ اطفال، امراضِ نسواں اور عوامی صحت کے ماہرین نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ یہ موقف سائنس اور عالمی اداروں کی سفارشات کے بالکل خلاف ہے۔ ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یونیسف سمیت تمام معتبر ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ماں کا دودھ ہی نومولود کے لیے بہترین خوراک ہے، جبکہ فارمولا دودھ صرف نایاب طبی وجوہات کی صورت میں استعمال کیا جانا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی آصفہ بھٹو زرداری اور پارلیمنٹرینز نے ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے تھے جس میں فارمولہ دودھ پر سخت قوانین کے نفاذ، زچگی کی چھٹیوں میں سہولت اور ماؤں کو دودھ پلانے میں مدد دینے پر زور دیا گیا۔
سندھ نے 2023 میں جنوبی ایشیا کا سب سے سخت قانون پاس کیا جو دودھ پلانے کے حق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ 110 ارب روپے سے زائد کی رقم فارمولا دودھ پر خرچ ہوتی ہے، حالانکہ ہر سال صرف دو ہزار بچے ایسے ہوتے ہیں جنہیں طبی طور پر ماں کا دودھ نہیں دیا جا سکتا۔ فی الحال ملک میں صرف 48.4 فیصد بچے مکمل طور پر ماں کا دودھ پیتے ہیں جو عالمی ہدف 60 فیصد سے کم ہے۔ یونیسف کے مطابق اگر شرحِ دودھ پلانے میں اضافہ ہو تو پاکستان میں ہر سال 34 ہزار جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور کروڑوں روپے کے طبی اخراجات کم کیے جا سکتے ہیں۔
معروف ماہر امراض اطفال اور پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسییشن کے سابق صدر پروفیسر جمال رضا کا کہنا ہے کہ ماں کا دودھ بچے کی پہلی ویکسین ہے جبکہ فارمولا دودھ بچوں کو بیماریوں، غذائی قلت اور بعد کی زندگی میں موٹاپے اور دل کی بیماریوں کے خطرات میں مبتلا کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب عالمی ادارے اور پاکستانی قانون ساز دودھ پلانے کے حق کے تحفظ کی بات کر رہے ہیں، مریم نواز کی طرف سے فارمولا کمپنی کی حمایت والدین کو گمراہ کر سکتی ہے اور قومی صحت کے مقاصد کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔