نیشنل لائسنسنگ امتحان میں زیادہ تر غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس ناکام، صرف 21 فیصد امیدوار کامیاب

اسلام آباد: بیرون ملک سے میڈیکل تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلبہ ایک بار پھر مقامی رجسٹریشن امتحان میں بری طرح ناکام ہو گئے، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے مطابق نیشنل رجسٹریشن امتحان کے حالیہ نتائج میں صرف 21 فیصد میڈیکل گریجویٹس ہی کامیابی حاصل کر سکے، جبکہ ڈینٹل گریجویٹس کی کامیابی کی شرح سات فیصد سے بھی کم رہی۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق نیشنل رجسٹریشن امتحان (این آر ای) اسٹیپ ون 14 دسمبر 2025 کو منعقد کیا گیا۔ امتحان کا انعقاد نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، راولپنڈی کے ذریعے کیا گیا، جسے پرچہ سازی، جانچ پڑتال، نتائج کی تیاری اور حتمی اعلان سمیت تمام اہم مراحل کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، جبکہ مجموعی نگرانی اور پالیسی فریم ورک پی ایم اینڈ ڈی سی کے تحت رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر 7 ہزار 76 امیدواروں نے امتحان کے لیے رجسٹریشن کروائی، جن میں 6 ہزار 993 میڈیکل اور 83 ڈینٹل گریجویٹس شامل تھے۔ ان میں سے 7 ہزار 12 امیدوار امتحان میں شریک ہوئے جبکہ 64 امیدوار غیر حاضر رہے۔

نتائج کے مطابق صرف 1 ہزار 473 امیدوار امتحان میں کامیاب ہو سکے، جن میں 1 ہزار 467 میڈیکل گریجویٹس اور محض 6 ڈینٹل گریجویٹس شامل ہیں۔ یوں میڈیکل گریجویٹس کی کامیابی کی شرح 21 اعشاریہ 17 فیصد جبکہ ڈینٹل گریجویٹس کی کامیابی کی شرح صرف 7 اعشاریہ 23 فیصد رہی، جس کا مطلب یہ ہے کہ تقریباً چار میں سے تین نہیں بلکہ پانچ میں سے چار امیدوار مقامی امتحان پاس کرنے میں ناکام رہے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی حکام کے مطابق یہ نتائج کسی ایک امتحان تک محدود نہیں۔ جون 2025 میں منعقد ہونے والے گزشتہ نیشنل رجسٹریشن امتحان میں بھی میڈیکل گریجویٹس کی کامیابی کی شرح 25 فیصد رہی تھی جبکہ ایک بھی ڈینٹل گریجویٹ امتحان پاس نہیں کر سکا تھا۔ مسلسل کم نتائج بیرون ملک میڈیکل اور ڈینٹل تعلیم کے معیار پر سنگین سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔

ریگولیٹری حکام اور ماہرین کے مطابق ناکامی کی بنیادی وجوہات میں بیرون ملک بعض میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں ناقص تدریسی معیار، محدود کلینیکل تربیت، مریضوں سے براہ راست سیکھنے کے ناکافی مواقع اور کمزور تعلیمی نگرانی شامل ہیں۔ کئی ممالک میں داخلوں کے لیے تعلیمی معیار نہایت کم ہے، جس کے باعث طلبہ ڈگری تو حاصل کر لیتے ہیں، مگر عملی اور نظری مہارت کے تقاضے پورے نہیں کر پاتے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے مطابق قانون کے تحت غیر ملکی میڈیکل گریجویٹس کے لیے سال میں دو مرتبہ نیشنل رجسٹریشن امتحان منعقد کرنا لازم ہے۔ اسٹیپ ون تحریری امتحان میں کامیابی کے بعد امیدواروں کو اسٹیپ ٹو کلینیکل امتحان دینا ہوتا ہے، جس کی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

کونسل کے مطابق دونوں مراحل کامیابی سے مکمل کرنے والے امیدواروں کو عارضی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا، جس کے بعد وہ پاکستان یا بیرون ملک ہاؤس جاب کرنے کے اہل ہوں گے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی نے واضح کیا ہے کہ امتحان کے معیار پر کسی قسم کی نرمی عوامی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ کونسل کے مطابق نیشنل رجسٹریشن امتحان کا بنیادی مقصد مریضوں کی جانوں کا تحفظ اور طبی پیشے کے وقار کو برقرار رکھنا ہے۔

آخر میں پی ایم اینڈ ڈی سی نے والدین اور طلبہ کو سختی سے مشورہ دیا کہ بیرون ملک میڈیکل یا ڈینٹل تعلیم کے لیے داخلہ لیتے وقت صرف تسلیم شدہ اور معیاری اداروں کا انتخاب کریں، کیونکہ غیر معیاری اداروں سے ڈگریاں نہ صرف امتحانی ناکامی بلکہ قیمتی وقت، محنت اور مالی وسائل کے ضیاع کا باعث بھی بنتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے