جناح اسپتال کراچی میں گھٹنے کے کینسر کا پہلا کامیاب آپریشن، مریض کو مصنوعی گھٹنہ مفت لگایا گیا

کراچی: جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے ماہر ڈاکٹروں نے ایک تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 26 سالہ نوجوان کے گھٹنے کے کینسر کا کامیاب آپریشن کیا اور اسے مصنوعی گھٹنے کا جوڑ لگا کر نئی زندگی دی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جناح اسپتال میں گھٹنے کے کینسر کے مریض کو مصنوعی گھٹنا لگایا گیا ہے، جو عام طور پر نجی اسپتالوں میں ساڑھے 35 لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات سے کیا جاتا ہے لیکن یہاں یہ علاج مکمل طور پر مفت فراہم کیا گیا۔

 

لیڈ سرجن ڈاکٹر فرخ کے مطابق نوجوان مریض کے گھٹنے اور پنڈلی کی ہڈیوں کو کینسر نے بری طرح متاثر کر دیا تھا۔ “ہمارے پاس یا تو ٹانگ کاٹنے کا راستہ تھا یا پھر یہ مشکل اور جدید سرجری کرنے کا،” انہوں نے بتایا۔ ماہرین نے ٹانگ بچانے کے لیے مصنوعی گھٹنے کا جوڑ لگانے کا فیصلہ کیا، جو ترقی یافتہ ممالک میں عام ہے مگر پاکستان میں لاگت اور مہارت کی کمی کے باعث شاذ و نادر ہی ممکن ہوتا ہے۔

 

ہڈیوں کے کینسر جیسے اوسٹیوسارکوما اور ایونگ سارکوما نسبتاً نایاب ہیں لیکن زیادہ تر بچے اور نوجوان ان کا شکار بنتے ہیں۔ دنیا بھر میں اوسٹیوسارکوما ہر 10 لاکھ میں تقریباً 3 افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ پاکستان میں درست اعداد و شمار موجود نہیں لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ ہر سال سیکڑوں مریض ٹانگ یا بازو کٹوانے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیونکہ مہنگے مصنوعی جوڑ عام لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔

 

ڈاکٹر فرخ نے بتایا کہ “مصنوعی گھٹنے کی قیمت 10 سے 11 لاکھ روپے ہے، لیکن اسپتال نے یہ مفت فراہم کیا۔ یہ جوڑ 20 سے 25 سال تک کارآمد رہتا ہے اور مریض کو تقریباً عام زندگی گزارنے کا موقع دیتا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن کے بعد تمام ٹیسٹ نارمل ہیں اور مریض کے جسم میں فی الحال کینسر کا کوئی اثر نہیں۔

 

چار گھنٹے طویل آپریشن ماہرین کی مشترکہ کاوش تھا جس میں آرتھوپیڈک سرجنز ڈاکٹر فرخ، ڈاکٹر مظفر، ڈاکٹر ولی، ڈاکٹر شاہد اور ڈاکٹر خوشحال شامل تھے جبکہ پلاسٹک سرجری ٹیم کی قیادت ڈاکٹر آغا وسیم نے کی اور ڈاکٹر مہک، ڈاکٹر کومل اور ڈاکٹر فاروق بھی شریک تھے۔

 

پاکستان میں کینسر ایک بڑا مسئلہ ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال تقریباً ایک لاکھ 85 ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ ان میں ہڈیوں کے کینسر کی شرح کم ضرور ہے لیکن نوجوانوں پر اس کے اثرات انتہائی تباہ کن ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جناح اسپتال میں ہونے والی یہ کامیاب سرجری امید کی نئی کرن ہے جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ اگر سہولتیں اور مہارت فراہم ہوں تو نوجوانوں کو معذوری اور کرب سے بچایا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے