کراچی: اورنگی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ لڑکی پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز اور اس کے نتیجے میں دماغی سوزش کے باعث بدھ کے روز جاں بحق ہو گئی، جس کے بعد رواں برس شہر میں ریبیز سے ہونے والی اموات کی تعداد 15 ہو گئی ہے، جبکہ جانوروں کے کاٹنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اسپتال حکام کے مطابق متاثرہ لڑکی کو تقریباً ایک ماہ قبل اورنگی ٹاؤن میں ایک نامعلوم آوارہ پاگل کتے نے انگوٹھے پر کاٹا تھا۔ اہل خانہ اسے فوری طور پر شمالی ناظم آباد کے ایک نجی اسپتال لے گئے جہاں اسے اینٹی ریبیز ویکسین کی ایک خوراک تو دی گئی، تاہم پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز سے بچاؤ کے لیے ضروری ریبیز امیونوگلوبلین نہیں لگائی گئی اور نہ ہی ویکسین کا مکمل کورس مکمل کیا جا سکا۔
ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ جمعے کے روز لڑکی میں پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز کی واضح علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں، جن میں پانی سے خوف، ہوا لگنے سے گھبراہٹ، شدید بے چینی اور اشتعال شامل تھے۔ یہ علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب ریبیز کا وائرس دماغ تک پہنچ کر شدید سوزش پیدا کر دیتا ہے۔
حالت بگڑنے پر مریضہ کو تشویشناک حالت میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ مختصر وقت کے لیے زیرِ علاج رہیں، بعد ازاں انہیں انڈس اسپتال کورنگی ریفر کیا گیا، جہاں وہ بدھ کے روز دم توڑ گئیں۔
معالجین کا کہنا ہے کہ یہ کیس کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں سامنے آنے والے اس مہلک رجحان کی ایک اور مثال ہے، جہاں پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز کے شکار افراد یا تو بروقت اسپتال نہیں پہنچ پاتے، یا انہیں ضرورت کے باوجود ریبیز امیونوگلوبلین نہیں دی جاتی، یا پھر وہ ایک دو خوراکوں کے بعد ویکسین کا کورس ادھورا چھوڑ دیتے ہیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ محفوظ ہو گئے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ کے حکام کے مطابق رواں سال انڈس اسپتال میں 16 ہزار ، جناح اسپتال میں 17 ہزار اور سول اسپتال میں 13 ہزار سے زائد جانوروں کے کاٹنے کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جو شہر کے مختلف علاقوں میں اس مسئلے کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریبیز سے ہونے والی اموات تعداد میں کم ہیں، تاہم یہ مکمل طور پر قابلِ روک تھام ہونے کے باوجود جان لیوا ثابت ہو رہی ہیں کیونکہ بروقت اور درست علاج نہیں ہو پاتا۔
ماہرین کے مطابق پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز سے بچاؤ ممکن ہے، بشرطیکہ کتے یا بلی کے کاٹنے کے فوراً بعد زخم کو صابن اور بہتے پانی سے اچھی طرح دھویا جائے، فوری طبی امداد حاصل کی جائے اور ویکسین کا مکمل کورس مکمل کیا جائے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ شدید زخم، ہاتھ یا چہرے پر کاٹنے، متعدد کاٹنے یا خون بہنے کی صورت میں ریبیز امیونوگلوبلین کا بروقت استعمال نہایت اہم ہوتا ہے، کیونکہ یہ فوری طور پر زخم کی جگہ وائرس کے خلاف حفاظتی اینٹی باڈیز فراہم کرتی ہے، جبکہ ویکسین جسم کو طویل مدتی مدافعت فراہم کرتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز کی علامات ظاہر ہو جائیں تو یہ مرض تقریباً ہمیشہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر علاج صرف تکلیف کم کرنے اور مریض کو سہولت دینے تک محدود رہ جاتا ہے، جبکہ بچ جانے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
عوامی صحت کے ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان میں ہر سال جانوروں کے کاٹنے کے واقعات کی تعداد بہت زیادہ ہے، جن میں زیادہ تر متاثرین بچے اور خواتین ہوتی ہیں، کیونکہ وہ آوارہ اور پاگل کتوں کے حملوں سے خود کو بچانے کی کم صلاحیت رکھتی ہیں۔ کراچی کے معالجین کا کہنا ہے کہ کاٹنے کے بے تحاشا کیسز نے ایمرجنسی شعبوں، ویکسین کی دستیابی اور فالو اپ نظام پر بھی شدید دباؤ ڈال دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز سے مسلسل اموات ایک انتظامی ناکامی کی بھی عکاس ہیں۔ آوارہ کتوں کی آبادی پر قابو، کچرے کا مؤثر انتظام، کتوں کی ویکسینیشن اور بلدیاتی اداروں کے درمیان رابطے کا فقدان برقرار ہے، جبکہ پالیسی سطح پر اقدامات تسلسل کے بغیر رہ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک کتوں کی ویکسینیشن اور آبادی کنٹرول کا مؤثر نظام نافذ نہیں کیا جاتا، اسپتالوں میں ایسے مریض آتے رہیں گے اور ایک قابلِ روک تھام بیماری قیمتی جانیں لیتی رہے گی۔
ڈاکٹروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کتے یا بلی کے کسی بھی کاٹنے کو معمولی نہ سمجھا جائے اور جزوی ویکسین پر اکتفا نہ کیا جائے، کیونکہ ہاتھ جیسے حساس حصے پر معمولی زخم بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور وائرس تیزی سے اعصابی نظام تک پہنچ سکتا ہے۔
انڈس اسپتال کے حکام نے اس تازہ کیس کے تناظر میں ایک بار پھر فوری رپورٹنگ، ویکسین کے مکمل کورس اور ضرورت پڑنے پر ریبیز امیونوگلوبلین کے بروقت استعمال پر زور دیا ہے، خصوصاً بچوں، خواتین اور ہاتھ، چہرے یا سر پر کاٹنے کے کیسز میں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر چھوٹی کوتاہی بعد میں ایک ناقابلِ تلافی نقصان میں بدل سکتی ہے۔
پاگل کتوں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز سے کراچی میں ایک اور کم عمر لڑکی جاں بحق
