اسلام آباد: دنیا بھر میں فلو وائرس H3N2 کی ایک نئی قسم Subclade-K کے پھیلاؤ میں تیزی آ گئی ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ اس سال معمول سے پہلے سرگرم ہو چکا ہے۔
پاکستان میں بھی قومی ادارہ صحت اسلام آباد نے مختلف شہروں میں H3N2 وائرس کے مریضوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اسپتالوں میں تیز بخار، کھانسی اور نمونیا کے مریض بڑھ رہے ہیں۔
یہ وائرس انفلوئنزا اے کی ایک عام قسم ہے لیکن اس کے پھیلنے کی رفتار پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہو گئی ہے جس کی وجہ سے بچے، بزرگ اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق کراچی، لاہور، پشاور اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایسے مریض سامنے آ رہے ہیں جنہیں فلو کے بعد نمونیا ہو رہا ہے، خاص طور پر بزرگ افراد میں سانس کی تکلیف بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ H3N2 وائرل انفیکشن کے بعد جسم کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جس کے نتیجے میں بیکٹیریل اور فنگل انفیکشن بھی حملہ کر سکتے ہیں، جو بیماری کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں
ڈاکٹروں نے اس پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ فلو کے بعد چند ہفتوں تک دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جو پہلے ہی دل یا شوگر کے مریض ہوں۔
مریضوں میں عام طور پر تیز بخار، خشک کھانسی، گلے میں درد، بدن درد، کمزوری اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات دیکھی جا رہی ہیں۔ علامات بڑھنے یا سانس میں مشکل ہونے پر فوری طبی مدد ضروری ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق موجودہ فلو ویکسین شدید بیماری اور اسپتال میں داخلے سے بچانے میں مؤثر ہے اور بزرگ افراد، حاملہ خواتین اور دائمی بیماریوں والے لوگوں کو ضرور لگوانی چاہیے۔
ماہرین کے مطابق چند بنیادی احتیاطیں اس وائرس کے پھیلاؤ سے بچا سکتی ہیں۔ ہاتھ بار بار دھونا، بیمار ہونے پر ماسک پہننا، کھانسی یا بخار کی حالت میں گھر پر آرام کرنا، بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے پرہیز کرنا اور اپنے گھر کے بزرگ افراد کو خصوصی توجہ دینا اہم اقدامات ہیں۔ اگر کسی شخص کو فلو ہو جائے تو آرام، زیادہ پانی پینا، بخار کے لیے ادویات لینا اور علامات بگڑنے پر اسپتال سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر کے مشورے سے ابتدائی دنوں میں اینٹی وائرل ادویات بھی فائدہ دیتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ H3N2 کوئی نئی یا زیادہ خطرناک بیماری نہیں لیکن اس کا تیز پھیلاؤ مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ موسم سرما میں وائرس، نمونیا اور سانس کی دیگر بیماریوں کے ایک ساتھ بڑھنے کے خدشے کے باعث احتیاط پہلے سے زیادہ اہم ہو گئی ہے۔
فلو وائرس H3N2 کی نئی قسم تیزی سے پھیلنے لگی، عالمی ادارہ صحت کا انتباہ
