جہانِ مسیحا ادبی فورم کے 27ویں موضوعاتی کیلنڈر کی تقریبِ رونمائی
کراچی: ممتاز شاعروں، ادیبوں اور محققین نے پیر کے روز کہا کہ عالمی تحقیق کے مطابق شاعری اور تخلیقی مطالعہ جذباتی اور ذہنی صحت کو تقریباً 50 فیصد بہتر بناتا ہے، اس لیے پاکستان کے کارپوریٹ سیکٹر کو ادب کو سنجیدہ سماجی سرمایہ کاری کے طور پر اپنانا چاہیے۔ مقررین کے مطابق زبان، مطالعہ اور ثقافتی تعلیم کو فروغ دینا نوجوانوں میں ذہنی مضبوطی، بہتر ابلاغی صلاحیت اور طویل المدتی فلاح سے جڑا ہوا ہے، لیکن پاکستان میں بہت کم کمپنیاں اس سمت میں کام کر رہی ہیں۔
وہ جہانِ مسیحا ادبی فورم کے 27ویں موضوعاتی کیلنڈر “رازِ دوامِ زندگی” کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جس میں ملک کے نامور ادیبوں، محققین، ڈاکٹرز اور کارپوریٹ شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز 2026 کے کیلنڈر کی رسمِ اجرا سے ہوا، جس کے بعد مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جسے شرکا نے بے حد سراہا۔
معروف شاعر افتخار عارف نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاعری کا اصل مقصد انسانی شعور اور سماعت کو بلند کرنا ہے، نہ کہ اسے سطحی بنانا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو ادب اور ثقافتی اظہار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں وہاں نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیت، جذباتی استحکام اور سماجی شعور نمایاں طور پر بہتر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کئی کمپنیاں فلاحی کاموں میں حصہ لیتی ہیں لیکن زبان، ادب اور ثقافتی تربیت میں تعاون کرنے والے ادارے بہت کم ہیں۔ افتخار عارف نے فارمیوو کی ادبی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تیار کردہ موضوعاتی کیلنڈرز نے نوجوان نسل کو اردو سے دوبارہ جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
شاعر اور ڈرامہ نگار وصی شاہ نے کہا کہ اس شام کا نام “شامِ افتخار” ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کا رسم الخط ایک خوبصورت تصویری آرٹ کی طرح ہے جسے فخر کے ساتھ سکھایا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوگل اور فوری ڈیجیٹل سہولتوں نے نوجوانوں میں کتاب بینی کا شوق کم کیا ہے۔ انہوں نے فارمیوو کے موضوعاتی کیلنڈر کو محض ادبی کوشش نہیں بلکہ ایک سماجی خدمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ نئی نسل کو اپنی تہذیب اور شناخت سے قریب لاتا ہے۔
قائداعظم اکیڈمی کے سابق سربراہ اور محقق خواجہ رضی حیدر نے بتایا کہ کیلنڈر کو شخصیت سازی، اخلاقی تعمیر اور باطنی غور و فکر کے اصولوں پر تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فارمیوو نے مسلسل 27 سال سے اردو اور نوجوان نسل کی فکری تربیت کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
فارمیوو کے سی ای او سید جمشید احمد نے کہا کہ کارپوریٹ دنیا میں ادبی اور علمی نشستوں کا اہتمام آسان نہیں، لیکن فارمیوو اسے اپنی مسلسل روایت سمجھ کر جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 700 سے زائد فارما کمپنیوں میں سے فارمیوو کا شمار سرفہرست 16 اداروں میں ہوتا ہے، اس کے باوجود یہ ادارہ ادب کو اپنی سماجی ذمہ داری کا حصہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ آج پاکستان کے بہت سے بچے درست اور خالص اردو نہیں بول پاتے جبکہ بیرونِ ملک کئی خاندان اپنے گھروں میں زبان کے تحفظ کا خاص اہتمام کرتے ہیں۔
جمشید احمد نے کہا کہ جو معاشرہ کتاب اور خواب چھوڑ دیتا ہے وہ ترقی کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ ان کے مطابق ادب تخیل، جذباتی طاقت اور سماجی بصیرت کو پروان چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو سوچ نہیں سکتا، جو خواب نہیں دیکھتا، میں اسے زندوں میں کیسے شمار کروں؟
شاعری ذہنی اور جذباتی صحت کو 50 فیصد بہتر بناتی ہے، مگر پاکستان کا کارپوریٹ سیکٹر ادب میں کم سرمایہ کاری کرتا ہے، ادیبوں کا اظہار خیال
