موٹرویز پر 33 فیصد ڈرائیور ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا شکار نکلے، ہیلتھ کیمپ میں انکشاف

روہڑی: سکھر اور ملتان موٹروے پر سفر کرنے والے 33 فیصد ڈرائیور ہائی بلڈ پریشر اور زیابیطس کے مرض میں میں مبتلا پائے گئے جبکہ اکثر موٹاپے اور بلند شرح کولیسٹرول کے حامل بھی پائے گئے۔

اس بات کا انکشاف گزشتہ روز سکھر ملتان موٹروے پر نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے لگائے گئے ہیلتھ اسکریننگ کیمپ کے اعداد و شمار سے ہوا جن کے مطابق موٹروے پر سفر کرنے والے ایک تہائی ڈرائیور حضرات غیر متعدی بیماریوں میں مبتلا پائے گئے۔

یہ اسکریننگ کیمپ مقامی دوا ساز کمپنی فارمیوو اور نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس (NHMP) کی مشترکہ کاوش سے منعقد کیا گیا تھا جو “ڈسکورنگ ہائپرٹینشن” اور “ڈسکورنگ ڈائبٹیز” کے نام سے آگاہی مہمات چلا رہے ہیں۔

اسکریننگ کیمپ روہڑی سروس ایریا پر سکھر–ملتان موٹر وے (ایم-5) پر لگایا گیا تھا جہاں سرکاری و نجی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لیے بلڈ پریشر، بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی مفت جانچ کی سہولت فراہم کی گئی جبکہ اس دوران ان کی انکھوں گردوں اور دیگر اعضاء کا معائنہ بھی کیا گیا اور انہیں مفت طبی مشورے فراہم کیے گئے جبکہ شدید متاثر افراد کو طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔

طبی کیمپ میں مجموعی طور پر 120 افراد کی اسکریننگ کی گئی، جن میں سے 36 یعنی 30 فیصد ہائی بلڈ پریشر کا شکار نکلے۔ آٹھ ڈرائیورز (6.7 فیصد) میں کولیسٹرول کی سطح بلند پائی گئی، جبکہ تقریباً 35 افراد میں بلڈ شوگر کی سطح معمول سے کافی زیادہ نکلی—جن میں سے بیشتر کو پہلی بار اس بیماری کا علم ہوا۔

ڈسکورنگ ہائپرٹینشن اور ڈسکورنگ ڈائبٹیز سے وابستہ ماہرین صحت کے مطابق یہ اعداد و شمار تشویشناک ہیں کیونکہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں اکثر افراد کو اپنے حالات کا علم ہی نہیں حالانکہ وہ ایسی بیماریوں کا شکار ہیں جو دل کے دورے، فالج اور گردوں کی ناکامی جیسے مہلک نتائج پیدا کر سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ اسکریننگ کیمپ کے ڈیٹا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر متعدی بیماری میں مبتلا افراد کی اوسط عمر چالیس سال کے آس پاس تھی، جو کہ معاشی طور پر فعال اور نسبتاً نوجوان طبقے میں غیر متعدی امراض کے جلد آغاز کو ظاہر کرتا ہے۔

فارمیوو کی ٹیم کے مطابق زیادہ تر افراد نے پہلے کبھی اس نوعیت کی اسکریننگ نہیں کروائی تھی اور انہیں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسی خاموش بیماریوں کے خطرات کا علم ہی نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاعلمی خود بیماری سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

موٹر وے پولیس کے سیکٹر کمانڈر سید فرحان احمد نے کہا کہ ڈرائیوروں کی صحت اور سلامتی ان کی اولین ترجیح ہے، یہ نہ صرف ٹریفک قوانین کے نفاذ کے لحاظ سے ضروری ہے بلکہ ان کی مجموعی فلاح و بہبود کے تناظر میں بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فارمیوو کے ساتھ اس شراکت داری کا مقصد سڑک پر اچانک طبی ایمرجنسیز سے بچاؤ کے لیے چھپے ہوئے صحت کے خطرات کی بروقت شناخت ہے۔ ان اسکریننگز کے ذریعے ہم ان بیماریوں کے باعث ہونے والے حادثات کا خطرہ کم کرنا چاہتے ہیں، جن کا ڈرائیوروں کو علم تک نہیں ہوتا۔ یہ صرف ڈرائیورز ہی نہیں بلکہ سڑک پر سفر کرنے والے ہر شخص کی زندگی کے تحفظ کی بات ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لمبے سفر کرنے والے ڈرائیورز کو خاص صحت چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے، جیسے طویل ڈرائیونگ کے اوقات، بے قاعدہ کھانے، اور طبی سہولیات تک محدود رسائی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکریننگ کیمپ اسی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت موٹر وے نیٹ ورک پر ایسے کیمپس کا باقاعدگی سے انعقاد کیا جائے گا۔

فارمیوو کے قاضی حسیب عالم نے کہا کہ ان کی کمپنی کا مشن صرف دوائیں فراہم کرنا نہیں بلکہ محروم طبقوں میں صحت سے متعلق آگاہی اور سہولتیں بڑھانا بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈسکورنگ ہائپرٹینشن اور ڈسکورنگ ڈائبٹیز مہمات خاص طور پر ان طبقات تک بنیادی صحت کی سہولیات پہنچانے کے لیے شروع کی گئی ہیں جنہیں عام طور پر صحت کے نظام میں نظرانداز کر دیا جاتا ہے، جیسے کہ طویل فاصلے طے کرنے والے ڈرائیورز جن کے لیے صحت سب سے غیر اہم ترجیح ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی افراد کو علم ہی نہیں کہ وہ ایسی بیماریوں کا شکار ہیں جو ان کی زندگی کو شدید متاثر کر سکتی ہیں یا موت کا سبب بن سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کے تعاون سے ہم براہ راست سروس ایریاز پر جا کر ان ڈرائیوروں کو مفت اسکریننگ اور ضروری طبی معلومات فراہم کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے