پاکستان میں ذیابیطس کا بحران، 34 لاکھ سے زائد افراد پاؤں کٹنے کے خطرے سے دوچار

کراچی: پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں سے ہر دس میں سے ایک ذیابیطس فٹ کے مرض میں مبتلا ہے، جس کے باعث 34 لاکھ سے زائد افراد شدید زخموں یا پاؤں کٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ماہرین صحت نے منگل کو خبردار کیا کہ پاکستان میں ذیابیطس کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور یہ مرض خاموشی سے دل کے دوروں، فالج، گردوں کی ناکامی، بینائی کے ضیاع اور طویل المعیاد معذوری کے واقعات میں خطرناک اضافہ کر رہا ہے، جسے ملک کا سب سے مہلک اور مہنگا صحت کا بحران قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ انتباہ بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیابیٹولوجی اینڈ اینڈوکرائنالوجی (بی آئی ڈی ای) میں جدید ملٹی ڈسپلنری کلینک کی افتتاحی تقریب کے موقع پر سامنے آیا، جہاں بی آئی ڈی ای کے ڈائریکٹر پروفیسر زاہد میاں نے کہا کہ ذیابیطس دنیا بھر میں گردوں کی ناکامی اور پاؤں کٹنے کی سب سے بڑی وجہ ہے اور فالج کے اہم ترین اسباب میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ زندگیاں ہیں جو ضائع ہو رہی ہیں یا ہمیشہ کے لیے بدل رہی ہیں۔” ان کے بقول فوری اقدامات نہ کیے گئے تو انسانی اور معاشی نقصان بڑھتا ہی جائے گا۔

نئے قائم کردہ اس مرکز میں 15 خصوصی تعمیر شدہ کلینکس اور 30 سے زائد ماہر کنسلٹنٹس موجود ہیں جو ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں کا مربوط علاج ایک ہی چھت تلے فراہم کریں گے۔ ان میں کارڈیک کلینک، نیورولوجی و اسٹروک کلینک، نیفرولوجی کلینک اور آئی کلینک شامل ہیں تاکہ مریضوں کو بروقت، مربوط اور جامع علاج میسر آ سکے۔

تقریب میں ربن کاٹنے کی رسم بقائی فاؤنڈیشن کی ٹرسٹی فضہ بقائی نے ادا کی، جنہوں نے اس اسپتال کو “محض ایک عمارت نہیں بلکہ امید، شفا اور بہتر زندگی کا وعدہ” قرار دیا۔ اس موقع پر پاکستان کی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں — ایٹکو فارما، فارمیوو، نوو نورڈیسک پاکستان، ہوئسٹ پاکستان، میکسٹیک، مارٹن ڈاؤ، گیٹز، سیل لیبارٹریز، ہائی نون فارما اور ہورائزن — کے اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ محکمہ صحت اور پولیس کے سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔

فارمیوو اور پریمیئر گروپ کے سی ای او ہارون قاسم نے بی آئی ڈی ای کی خدمات کو پاکستان میں معیاری اور قابلِ رسائی صحت کی سہولیات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ بی آئی ڈی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیف الحق نے کہا کہ یہ مرکز پاکستان میں ذیابیطس کے بحران سے نمٹنے کے لیے جامع حکمتِ عملی فراہم کرے گا، جس میں بیماری کی روک تھام، بروقت تشخیص اور پیچیدہ مسائل کے علاج تک تمام مراحل شامل ہیں، تاکہ مریضوں کی زندگیوں اور معیارِ زندگی میں حقیقی بہتری لائی جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے