29 دسمبر سے بارش اور برفباری کی پیشنگوئی، خشک سالی میں عارضی کمی متوقع

اسلام آباد: پاکستان کے مختلف حصوں میں 29 دسمبر سے متوقع بارش، آندھی اور برفباری سے خشک سالی کے اثرات میں وقتی کمی آنے کا امکان ہے، تاہم ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ شدید سردی، سڑکوں کی بندش اور طبی سہولیات تک محدود رسائی خاص طور پر پہلے سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے خطرات بڑھا سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات پاکستان کے مطابق مغربی ہواؤں کا ایک نیا سلسلہ 29 دسمبر کی رات سے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں کو متاثر کرے گا، جو 30 دسمبر سے شدت اختیار کرے گا اور بعض علاقوں میں 2 جنوری تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان اور سندھ کے مختلف اضلاع میں بارش اور گرج چمک متوقع ہے، جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر اور شمالی پنجاب کے پہاڑی علاقوں میں درمیانی سے شدید برفباری کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جن میں مری اور گلیات بھی شامل ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ متوقع بارشیں بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب کے ان علاقوں میں خشک سالی کے دباؤ میں کچھ کمی لا سکتی ہیں جہاں پانی کی قلت، غذائی عدم تحفظ اور کمزور صحت کے مسائل پہلے ہی موجود ہیں۔ تاہم ان کے مطابق اچانک سردی میں اضافہ اور برفباری قلیل مدت میں صحت کے نئے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ ناران، کاغان، سوات، دیر، کوہستان، مانسہرہ، ہنزہ، اسکردو، مری اور آزاد کشمیر کے بعض علاقوں میں برفباری کے باعث سڑکیں بند اور پھسلن کا شکار ہو سکتی ہیں، جس سے مریضوں، حاملہ خواتین اور بزرگ افراد کی طبی سہولیات تک رسائی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

بالائی خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور برفانی تودے گرنے کے امکانات بھی ظاہر کیے گئے ہیں، جو ہنگامی طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

صحت کے حکام کے مطابق سرد موسم میں سانس کی بیماریاں، نزلہ، نمونیا اور سردی سے متعلق پیچیدگیاں بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے، خاص طور پر ان آبادیوں میں جہاں ایندھن، خوراک اور مناسب رہائش کی سہولت محدود ہو۔ شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور ضروری ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس موسمی نظام کے بعد ملک کے وسطی اور بالائی علاقوں میں دن کے درجہ حرارت میں مزید کمی متوقع ہے، جبکہ وسطی پنجاب اور سندھ کے بعض حصوں میں دھند کی شدت میں وقتی کمی آ سکتی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ بارشیں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے لیے وقتی ریلیف فراہم کر سکتی ہیں، تاہم موسمیاتی تبدیلیوں سے جڑے صحت کے طویل المدتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مؤثر پانی کے انتظام، صحت کی تیاری اور موسمیاتی منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے