اور حمل سے پہلے اگر یہ گولی نہ لی جائے تو بچہ ایک خطرناک پیدائشی بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے، جو اُسے عمر بھر کے لیے معذور بنا سکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں پیدائشی طور پر اسپائنا بائیفیڈا میں مبتلا بچوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ بیماری بچوں کو پیدائشی طور پر مفلوج کر سکتی ہے لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
کراچی کے سب سے بڑے آغا خان اسپتال کے سرجری ڈپارٹمنٹ سے منسلک دماغی و اعصابی بیماریوں کے ماہر ڈاکر ثاقب بخشی کہتے ہیں اسپائنا بائیفیڈا ، ایک پیدائشی بیماری جس میں بچے کی ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر بند نہیں ہو پاتی جس کے نتیجے میں کمر پر غبارہ یا پھوڑے جیسا ابھار بن جاتا ہے، جس سے جسم کے نچلے حصے پر اثر پڑتا ہے اور بچہ مفلوج ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ثاقب بخشی کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کے لیے حمل ٹھہرنے سے پہلے خواتین میں فولک ایسڈ کی زائد مقدار کا ہونا بہت ضروری ہے لیکن پاکستان میں خواتین حمل ٹھہرنے کے تین چار ہفتے بعد گائناکولوجسٹ سے رجوع کرتی ہیں یعنی ہمارے ہاں بچے کی پیدائش منصوبہ بندی کے تحت نہیں ہوتی یا یوں کہہ لیں کہUnplanned Pregnancy ہوتی ہیں جس میں خواتین کو تین یا چار ہفتے بعد معلوم ہوتا ہے کہ وہ حمل سے ہیں۔
گائناکولوجسٹ سے رجوع ہونے تک خاتون وہ گولڈن پیریڈضائع کرچکی ہوتی ہے جس میں بچے کو اس خطرناک بیماری سے بچایا جاسکے۔کیونکہ حمل سے پہلے اگر اس دوا کو لینا شروع کیا جائے تو اس بیماری کی شرح میں کمی آسکتی ہے۔
نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ سے بچائو کے لیے ضروری ہے کہ حمل سے ایک ہفتہ پہلے خواتین فولک ایسڈ کی دوا لینا شروع کردیں اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب آپ منصوبہ ندی کے تحت بچہ پیدا کریں۔
اس لیے ہروہ خاتون جو عمر کے اُس حصے میں ہو جس میں حمل ٹھہر سکتا ہے اسے روزانہ فولک ایسڈ کی دوا لینی چاہیے اور اس دوا کا کوئی نقصان نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس بیماری کا کوئی سرکاری ڈیٹا موجود نہیں، مگر اندازے کے مطابق ہر ایک ہزار میں سے آٹھ بچے اس مرض کا شکار ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں یہ تعداد اعشاریہ صفر پانچ یا ایک ہے۔
ڈاکٹر بخشی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بچہ اس بیماری کا شکار ہوجائے تو اس کے علاج کے لیے ملٹی ڈسپلنری اپروچ چاہیے ہوتی ہے کیونکہ بچے کے علاج میں نیورولوجسٹ، یورولوجسٹ، نیوٹریشنسٹ، پیڈیاٹریشن ، پلاسٹک سرجنز اور ری ہیبلیٹیشن ایکسپرٹ کو شامل کیاجاتا ہے۔
کراچی سے سب سے بڑے سرکاری جناح اسپتال نیوروسرجن کے فرائض انجام دینے والے ڈاکٹر فرخ جاوید نے بتایا کہ جناح اسپتال میں میں ہر مہینے 10 سے 12 ایسے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ہمارے پاس پیدائشی بیماریوں کے ساتھ لائے جانے والے بچوں میں نیورل ٹیوب ڈیفیکٹ سے متاثرہ بچوں کی شرح زیادہ ہے۔
ڈاکٹر فرخ جاوید کا کہنا تھا کہ فولک ایسڈ نہ صرف ماں کے جسم میں خون اور خلیات بنانے میں مدد دیتا ہے، بلکہ حمل کے ابتدائی ہفتوں میں بچے کی ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کی درست نشوونما کو بھی یقینی بناتا ہے۔یہ گولی خطرناک پیدائشی بیماریوں کے امکانات کو بہت حد تک کم کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک پیدائشی کنڈیشن ہے جس میں دماغ اور رہڑھ کی ہڈی کی بناوٹ حمل کے دوران درست طریقے سے نہیں ہوپاتی اور دماغ کی ہڈی یا ریڑھ کی ہڈی میں نقص رہ جاتا ہے ۔
حمل سے قبل فولک ایسیڈ کی دوا لینے والی خواتین میں ایسے بچوں کی پیدائش کی شرح کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ اگر کوئی بچہ اس بیماری کے ساتھ پیدا ہوتو بروقت علاج کی صورت میں بچے کو بچایا جا سکتا ہے کیونکہ جتنا جلدی تشخیص ہوگی بچے کی زندگی کے لیے اچھا ہوگا ۔
ہمارے ہاں والدین اس بات کا اندازہ ہی نہیں کرپاتے اس لیے اگر پیدائش کے فورا بعد بچے کی کمرکے نچلے حصے یا حرام مغز سے زرا نیچے کوئی دانہ نکلے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔