دماغی و اعصابی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر نادر علی سید انتقال کرگئے

کراچی: ملک کے ممتاز نیورولوجسٹ اور پارکنسنز کے علاج کےرہنما اصول (گائیڈ لائنز) تیار کرنے والے، ڈاکٹر نادر علی سید انتقال کرگئے، ان کے اچانک انتقال ر ملک کے طبی حلقے غم میں ہیں۔ وہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کراچی میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر تقریباً 60 برس تھی اور وہ بظاہر صحت مند تھے۔

نیورولوجی میں اپنی مہارت کے باعث پورے ملک میں جانےجانتے تھے، ڈاکٹر نادر مرگی، فالج اور سر درد کے امراض کے علاج میں خصوصی شہرت رکھتے تھے۔ مریض اور ساتھی انہیں نہ صرف ان کی طبی قابلیت بلکہ ان کے پُرسکون اور ہمدرد رویے کی وجہ سے یاد کرتے ہیں، جو بہت سے خاندانوں کے لیے اعتماد کا باعث تھا۔

انتقال کے وقت ڈاکٹر نادر ساؤتھ سٹی اسپتال میں پریکٹس کر رہے تھے اور آغا خان یونیورسٹی کے فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز میں جز وقتی فیکلٹی ممبر تھے۔

کراچی گرامر اسکول سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے آغا خان یونیورسٹی کے ایم بی بی ایس پروگرام سے آنرز کے ساتھ گریجویشن کیا۔ بعد ازاں وہ نیو جرسی کی یونیورسٹی آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری میں نیورولوجی کی کلینیکل تربیت کے لیے امریکہ گئے، جہاں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین نیورولوجی پروگرامز میں چیف ریزیڈنٹ مقرر کیا گیا۔

اعلیٰ مہارت کی جستجو انہیں نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (NIH) بیتھیسڈا، میری لینڈ لے گئی، جہاں انہوں نے کلینیکل نیورو فزیالوجی میں دو سالہ فیلوشپ مکمل کی اور پیچیدہ نیورولوجیکل تشخیص میں گہری مہارت حاصل کی۔

1998 میں پاکستان واپسی پر، ڈاکٹر نادر آغا خان یونیورسٹی کے شعبہ نیورولوجی سے منسک ہوگئے، جہاں انہوں نے نیوروسائنسز کے نصاب کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کیا، ماڈیول کمیٹی کی سربراہی کی اور بعد ازاں پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن کے ایسوسی ایٹ ڈین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کی قیادت میں، آغا خان یونیورسٹی کا شعبہ نیورولوجی ملک کا سب سے بڑا شعبہ بن گیا۔

نیورولوجی اور کلینیکل نیورو فزیالوجی میں متعدد امریکی بورڈز کے ڈپلومیٹ، ڈاکٹر نادر نے 25 سے زائد بین الاقوامی تحقیقی مقالے شائع کیے اور اپنے علمی، کلینیکل اور تدریسی خدمات پر کئی ایوارڈز حاصل کیے۔
ڈاکٹر کمیونٹی نے ان کے انتقال پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے، ان کے ساتھی کہتے ہیں "ڈاکٹر نادر ایک مہربان اور زیرک نیورولوجسٹ تھے اور انہیں اور ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔


ڈاکٹر نادر اپنے پسماندگان میں بیوہ اور تین بچوں کو چھوڑ گئے ہیں۔ ان کا جنازہ اتوار کو متوقع ہے، جب تک بیرونِ ملک موجود اہلِ خانہ پاکستان نہیں پہنچ جاتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے