12سالہ بچہ ریبیز کا شکار، تعداد 21 ہوگئی

کراچی: جیکب آباد سے تعلق رکھنے والے 12 سالہ بچے کو پاگل کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز اور دماغی سوزش کے باعث آج انڈس اسپتال، کورنگی منتقل کیا گیا، جہاں وہ اس وقت پیلئیٹو کیئر (تکلیف کم کرنے کے علاج) پر ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں برس سندھ بھر میں کتے کے کاٹنے والی بیماری ریبیز سے اب تک بیس اموات ہوچکی ہیں، جن میں 15 اموات کراچی اور 5 حیدرآباد سے رپورٹ ہوئی تھیں۔
رواں برس کراچی میں سگ گزیدگی کے 50 ہزار سے زائد کیسز اور سندھ بھر میں تین لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

انڈس اسپتال کے مطابق بچے کو تقریباً دو ماہ قبل ایک نامعلوم آوارہ اور مبینہ طور پر پاگل کتے نے دونوں ہاتھوں اور ایک ٹانگ پر متعدد بار کاٹا تھا۔
اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ اسی کتے نے دیگر افراد کو بھی کاٹا۔ واقعے کے بعد بچے کو قریبی طبی مرکز لے جایا گیا، جہاں مبینہ طور پر ریبیز کی ویکسین تو لگائی گئی، تاہم اس کا کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہیں اور نہ ہی ریبیز سے بچاؤ کے لیے مکمل اور درست پوسٹ ایکسپوژر پروفیلیکسس (ویکسین کا مکمل کورس اور ریبیز امیونوگلوبلین) دیا گیا۔

طبی ماہرین کے مطابق بچے میں کل سے ریبیز کی کلاسیکی علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں، جن میں پانی سے خوف (ہائیڈروفوبیا)، ہوا لگنے سے گھبراہٹ (ایروفوبیا) اور شدید بے چینی شامل ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بیماری اس وقت آخری اور انتہائی خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

انڈس اسپتال کے مطابق مریض کا تعلق ضلع جیکب آباد سے ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ریبیز ایک مکمل طور پر قابلِ روک تھام بیماری ہے، تاہم جب اس کی علامات ظاہر ہو جائیں تو یہ تقریباً ہمیشہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جانور کے کاٹنے کے فوراً بعد بروقت، مکمل اور درست علاج ہی واحد مؤثر حفاظتی ذریعہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے