خسرہ اور روبیلا خطرناک اور جان لیوا بیماریاں ہیں

کراچی: ای پی آئی سندھ نے یونیسیف کے تعاون سے ہوٹل ون کراچی میں خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے حوالے سے آگاہی اور میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا، جس میں ماہرینِ صحت اور میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کی قومی مہم 17 نومبر سے 29 نومبر تک جاری رہے گی۔ مہم کے دوران 6 ماہ سے 5 سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے تاکہ انہیں ان خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ماہرینِ صحت کا کہنا تھا کہ خسرہ ایک وائرل بیماری ہے جو تیز بخار، کھانسی، نزلہ، سرخ آنکھوں اور خارش کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے، اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو اس کے سنگین نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ ماہرین نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو لازمی طور پر ویکسین لگوائیں تاکہ ان کا مستقبل محفوظ رہے۔

سیشن کے دوران ماہرین نے میڈیا کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا کہ خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگوانا نہ صرف فائدہ مند بلکہ ناگزیر ہے۔ ویکسین کے ذریعے ان بیماریوں پر مؤثر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ای پی آئی سندھ کے ایڈیشنل پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ویکسینیشن کے حوالے سے والدین کے فیصلوں کو بہتر بنانے میں میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا صرف پیغام رسان نہیں، بلکہ زندگیاں بچانے میں شراکت دار ہے۔ ہر درست خبر اور مثبت پیغام کسی بچے کو مہلک بیماری سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے مزید کہا کہ سندھ امیونائزیشن اینڈ ایپیڈیمکس کنٹرول ایکٹ 2023 کے تحت بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانا قانونی طور پر لازمی ہے، اور ایکٹ کے سیکشن 9 کے مطابق اس میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ یا انکار قابلِ سزا جرم ہے۔

ماہرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ والدین اور میڈیا کے تعاون سے خسرہ اور روبیلا جیسی خطرناک بیماریوں کے خاتمے کا ہدف جلد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے