جامشورو: ضلع جامشورو کے علاقے یو سی مول کے نواحی گوٹھ فیض محمد برفت میں اسہال اور ہضے کی وباء پھیلنے سے اب تک سات افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
علاقے کے درجنوں مکین اب بھی بیماری میں مبتلا ہیں، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
محکمہ صحت سندھ، ضلع ملیر اور ضلع جامشورو اور الخدمت نے علاقے میں میڈیکل کیمپ قائم کرلیا، موبائل اسپتال بھی پہنچا دیے گئے۔
جہاں متاثرہ مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
مقامی آبادی کے مطابق 17 اکتوبر سے گاؤں میں اچانک لوگوں کو قے اور پتلے پیچش شروع ہوگئے جس نے بعد ازاں تیزی سے پورے علاقے کو اپنی لیٹ میں لے لیا۔
متاثرین کے مطابق علاقے میں زیر زمین بورنگ کا پانی استعمال کیا جاتا ہے پینے کے پانی کا معیار انتہائی ناقص ہے اور گاؤں میں پینے کے لیے کوئی متبادل ذریعہ موجود نہیں۔
فیض محمد برفت گوٹھ ضلع ملیر کی آخری حدود سے متصل ہے اور شہر کراچی سے جناح اسپتال تک پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے کا سفر درکار ہوتا ہے اور علاقے میں صرف ایک ڈسپنسری موجود ہے ایمبولینس نہ ہونے کی وجہ سے بیشتر مریض بروقت اسپتال نہیں پہنچ پاتے۔
ادھر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز (LUMHS) جامشورو کی واٹر ٹیسٹنگ اینڈ سرویلنس لیبارٹری کی رپورٹ نے علاقے کے رہائشیوں کے خدشات درست ثابت کر دیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گاؤں کے زیرِ زمین پانی کے نمونوں میں نمکیات، کلورائیڈ، ٹی ڈی ایس (Total Dissolved Salts) اور ہارڈنیس (Hardness) کی مقدار عالمی ادارہ صحت (WHO) کی مقرر کردہ حد سے کہیں زیادہ پائی گئی ہے۔
رپورٹ میں صاف طور پر لکھا گیا ہے کہ یہ پانی انسانی استعمال کے لیے غیر موزوں (Unfit for Human Consumption) ہے۔ علاؤہ مکینوں نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں فوری طور پر آر۔او پلانٹ (RO Plant) نصب کیا جائے یا پینے کے صاف پانی کا کوئی متبادل ذریعہ فراہم کیا جائے۔
ممبر ضلع کونسل نواب دین کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے صاف پانی کی فراہمی کے لیے متعلقہ حکام سے اپیل کرتے آ رہے ہیں مگر کسی نے توجہ نہیں دی۔
انہوں نے بتایا کہ
اتوار 26 اکتوبر کو 55 سال کی خاتون سنگھار، 21 سال کا مہر علی اور 9سال کا مجید انتقال کرگئے،
17 اکتوبر کو 13 سال کی سکیلدی، 11 سال کی ناظمہ، 5 سال کا وقاص اور 6 سال کی کرشمہ انتقال کر گئی تھیں۔ میڈیکل کیمپ میں موجود ڈاکٹرز نے سات اموات کی تصدیق کی۔
دوسری جانب صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اسہال اور ہیضے کے ساتھ دیگر پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
میڈیکل کیمپ میں موجود ڈاکٹروں نے بتایا کہ زیادہ تر افراد واٹری ڈائریا کے ساتھ رپورٹ کو رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ علاقے میں ہیضے کی وباء پھیل چکی ہے
شہریوں کو پانی ابال۔کر پینے اور واش روم جانے کے بعد ہاتھ دھونے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈسپنسری میں بیڈز موجود نہیں ہیں میڈیکل کیمپ ہی میں چارپائیاں لگاکر متاثرہ مریضوں کو فلوئیڈز دے رہے ہیں کیونکہ ان کے جسم میں پانی کی شدید کمی ہے۔ کچھ مریضوں کی حالت زیادہ خراب ہونے پر انہیں ٹرشری کیئر اسپتال منتقل کیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کے متعدد دیہی اور نیم شہری علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے اور واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی متعدد رپورٹس میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ زیادہ تر علاقوں میں زیر زمین پانی میں نمکیات اور کیمیکل کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
فیض محمد برفت گوٹھ کے رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ حکومت فوری طور پر علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرے، صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے صحت کی ٹیمیں بھیجے تاکہ مزید انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
