کراچی کی ٹوٹی سڑکیں عوام کی صحت کے لیے خطرہ: یومیہ 700 سے زائد بچے بیمار

کراچی: شہر کی خستہ حال اور ٹوٹی ہوئی سڑکیں اب صرف ٹریفک مسائل کا باعث نہیں رہیں بلکہ شہریوں کی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہیں۔ کراچی بھر کے اسپتالوں میں روزانہ 700 سے زائد بچے نزلہ، زکام، کھانسی اور سینے کے انفیکشن کے ساتھ لائے جا رہے ہیں۔
گرد و غبار اور دھول نے شہر کی فضا اس قدر آلودہ کر دی ہے کہ خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں اسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔
چائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے مطابق شہر کے چھ سرکاری اسپتالوں میں قائم بچوں کی ایمرجنسیز میں روزانہ 700 سے 800 بچے موسمی اور سانس کی بیماریوں کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔
سول اسپتال کراچی میں بچوں کی ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر واحدہ کا کہنا ہے کہ ریسپائریٹری بیماریاں اب صرف موسم کی تبدیلی سے وابستہ نہیں رہیں۔
پہلے یہ کیسز ستمبر سے بڑھنا شروع ہوتے تھے مگر اب پورا سال جاری ہیں۔ ٹوٹی سڑکوں کی وجہ سے دھول اتنی زیادہ ہے کہ بچے مسلسل کھانسی اور سانس کی دشواری کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈینگی اور ملیریا کے کیسز بھی روزانہ رپورٹ ہو رہے ہیں، جن میں 15 سے 20 بچے شامل ہیں۔ بعض بچے ایسے بھی آئے ہیں جو ڈینگی اور ملیریا دونوں کا شکار پائے گئے، جو انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔
ڈاکٹر واحدہ کے مطابق بار بار بیمار ہونے سے بچوں کی قوتِ مدافعت کمزور ہو رہی ہے۔اب ہر گھر میں کوئی نہ کوئی فرد کھانستا ہوا ملے گا، اور ہر گھر میں بچے بیمار ہیں۔
آغا خان یونیورسٹی کے ماہرِ متعدی امراض ڈاکٹر بلال احمد عثمانی کا کہنا ہے کہ شہر کی فضا میں موجود باریک ذرات پھیپھڑوں میں گہرائی تک چلے جاتے ہیں۔
ہم ہر سانس کے ساتھ کچرا اندر لے رہے ہیں۔ یہ ذرات امیون سسٹم کو کمزور کرتے ہیں اور موسم کی تبدیلی کے ساتھ مزید انفیکشن حملہ آور ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بیماریوں کا اصل دباؤ دیکھنا ہو تو بڑے اسپتالوں کے بجائے گلی محلوں کے کلینکس دیکھیں، جہاں بخار، کھانسی اور نزلے کے مریضوں کی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔
اس کی سب سے بڑی وجہ ناقص ائر کوالٹی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے