کراچی: سوشل میڈیا پر ایم ڈی کیٹ کے جعلی پرچے وائرل ہونے کے باوجود سِبا ٹیسٹنگ سروسز کے تحت سندھ بھر کے 9 شہروں میں 10 امتحانی مراکز میں ٹیسٹ آج مقررہ وقت پر شروع ہوا اور سہ پہر 1 بجے اختتام پذیر ہوا۔
ملک بھر میں 188 سرکاری و نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی ایم ڈی سی کو ملک بھر سے ایم ڈی کیٹ فیس کی مد میں 1 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد رقم موصول ہوئی، جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار امیدواروں نے امتحان میں شرکت کے لیے فیس جمع کرائی۔
پاکستان میں اس وقت 121 نجی (77 میڈیکل اور 44 ڈینٹل) اور 67 سرکاری کالجز (49 میڈیکل اور 18 ڈینٹل) فعال ہیں۔
سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر آصف احمد شیخ نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے تمام پرچے جعلی تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ "مافیا ایسے پرچے پھیلا کر طلبہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مگر تمام کے تمام بارہ کے قریب پیپرز جعلی ثابت ہوئے۔”
انہوں نے بتایا کہ اصلی پرچے سات تہوں میں محفوظ کیے گئے تھے اور صبح طلبہ کے سامنے کھولے گئے۔
امتحانی پرچے لانے والی گاڑیوں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے اور ان کی مانیٹرنگ مسلسل جاری رہی۔
کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور این ای ڈی یونیورسٹی میں امتحان ہوا، جہاں بالترتیب 5 ہزار 96 اور 5 ہزار 200 طلبہ شریک ہوئے۔
امیدواروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ایڈمٹ کارڈ سلپ اور شناختی دستاویزات کے ساتھ صبح 6:30 بجے رپورٹ کریں۔
ٹیسٹ کا آغاز صبح 10 بجے اور اختتام دوپہر 1 بجے ہوا۔
تاہم امتحان کے اختتام پر شدید بدنظمی دیکھنے میں آئی۔ طلبہ و طالبات کو والدین سے ملنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
والدین کا کہنا تھا کہ وہ کڑکتی دھوپ میں کھلے آسمان تلے گھنٹوں انتظار کرتے رہے، لیکن پانی اور واش روم کی سہولت میسر نہیں تھی۔
یونیورسٹی روڈ کی جاری تعمیرات اور بالائی گزرگاہ کی عدم موجودگی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔
والدین اور طلبہ رکاوٹیں پھلانگ کر سڑک عبور کرنے پر مجبور تھے۔
کئی والدین نے شکایت کی کہ انتظار گاہ امتحانی مراکز سے بہت دور بنائی گئی تھی، جس کے باعث وہ وہاں نہیں جا سکے۔
والدین نے انتظامات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور سندھ حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
طلبہ نے بھی یونیورسٹی روڈ کی خستہ حالی پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حادثات معمول بن چکے ہیں اور بالائی گزرگاہ نہ ہونے سے سڑک عبور کرنا انتہائی خطرناک ہو گیا ہے۔
دوسری جانب امتحان دینے والے طلبہ و طالبات نے ایم ڈی کیٹ پیپر کو منصفانہ اور سہل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ "پرچہ آؤٹ آف سلیبس نہیں تھا، امتحان کے دوران پانی، جوس، بسکٹ اور چاکلیٹ فراہم کیے گئے۔”
پروفیسر آصف شیخ نے کہا کہ "دو ماہ کی انتھک محنت اور تیاریاں آج رنگ لائیں، امتحان پُرامن ماحول میں مکمل ہوا۔”
