کراچی: محکمہ صحت سندھ نے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں نظم و ضبط بہتر بنانے، ڈاکٹروں کی غیر حاضری، غیر مجاز پرائیویٹ پریکٹس، اور سرکاری ادویات کے غلط استعمال پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلے 18 اکتوبر 2025 کو ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کیے گئے جس کی صدارت سیکریٹری صحت سندھ نے کی۔ اجلاس میں ضلعی، تعلقہ اور تدریسی اسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس نے شرکت کی۔
میٹنگ میں ہدایت دی گئی کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں بایومیٹرک حاضری کا نظام فوری طور پر فعال کیا جائے تاکہ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری کی مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے۔ تمام میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو کہا گیا ہے کہ وہ 23 اکتوبر 2025 تک بایومیٹرک سسٹم کی تنصیب اور عملدرآمد کی رپورٹ محکمہ صحت کو ارسال کریں۔
سیکریٹری صحت نے واضح کیا کہ ڈیوٹی اوقات کے دوران پرائیویٹ پریکٹس میں ملوث ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام اسپتالوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے ڈاکٹروں کی نشاندہی کریں جو سرکاری ڈیوٹی کے اوقات میں نجی کلینکس پر کام کر رہے ہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے نام، عہدے اور خلاف ورزی کی نوعیت کے ساتھ رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔
مزید برآں، اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ “گھوسٹ ملازمین” اور طویل غیر حاضری کے شکار عملے کی تصدیق کے لیے جامع ویریفکیشن عمل شروع کیا جائے، جس کی رپورٹ بھی 23 اکتوبر تک جمع کروانا لازمی ہوگی۔
محکمہ صحت نے تمام ضلعی اور تعلقہ اسپتالوں کو 24 گھنٹے ایمرجنسی اور کارڈیک کیئر کی سہولت برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مریضوں کو ہر وقت طبی امداد میسر ہو۔ اس کے علاوہ، سرکاری ادویات کی چوری، فروخت یا غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بھی سخت اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔
سیکریٹری صحت نے کہا کہ یہ اقدامات عوامی مفاد میں ہیں اور ان کا مقصد اسپتالوں کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور مریضوں کو معیاری علاج فراہم کرنا ہے۔ تمام اسپتالوں کے سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقررہ مدت کے اندر پیش رفت رپورٹ جمع کروائیں، بصورت دیگر انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
