پاکستان میں اچانک دل بند ہونے سے روزانہ سینکڑوں اموات: این آئی سی وی ڈی کا 1000 شہریوں کو سی پی آر ماسٹر ٹرینرز بنانے کا منصوبہ
کراچی: پاکستان میں روزانہ سینکڑوں افراد اچانک دل بند ہونے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے ایمرجنسی وارڈ میں روزانہ 70 سے 100 ایسے مریض لائے جاتے ہیں جن میں سے کئی ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیتے ہیں۔
اس تشویشناک صورتحال کے پیشِ نظر این آئی سی وی ڈی نے فارمیو کے تعاون سے ایک بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 1000 شہریوں کو سی پی آر (کارڈیو پلمونری ریسسٹیٹیشن) ماسٹر ٹرینرز بنانے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے تاکہ لوگ ابتدائی قیمتی منٹوں میں زندگیاں بچا سکیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے کہا کہ اچانک دل بند ہونے کے کیسز نوجوانوں میں خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر سی پی آر تین سے پانچ منٹ کے اندر کر دیا جائے تو مریض کی جان بچنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ ہمارا مقصد عام شہریوں کو زندگی بچانے کی یہ بنیادی مہارت سکھانا ہے تاکہ وہ فوری طور پر مداخلت کر سکیں اور اموات کو روکا جا سکے،
ڈاکٹر طاہر صغیر نے دل کی بیماریوں کے بڑھتے رجحان کو غیر صحت مند طرزِ زندگی سے جوڑا۔ان کا کہنا تھا کہ تھا کہ موبائل فون پر وقت ضائع کرنا، نیند، ورزش اور خوراک کو نظر انداز کرنا دل کے امراض کو جنم دے رہا ہے۔ ماضی میں جب لوگ سادہ غذا اور دیسی گھی استعمال کرتے تھے تو دل کا دورہ نایاب تھا، اب جنک فوڈ، مٹھائیاں اور کاہلی نے اسے وبا میں بدل دیا ہے، انہوں نے عوام کو تلقین کی کہ میٹھے کی جگہ پھل کھائیں اور سبزیوں، دالوں اور روزانہ کی چہل قدمی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
این آئی سی وی ڈی کے پروفیشنل اسکلز ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر نوبیہ مہدی نے کہا کہ ان کے ایمرجنسی وارڈ میں روزانہ 70 سے 100 مریض لائے جاتے ہیں، جن میں سے چار پانچ اکثر ڈیڈ آن ارائیول ہوتے ہیں۔ پہلے تین سے پانچ منٹ زندگی اور موت کے درمیان فیصلہ کن ہوتے ہیں۔ فوری سی پی آر سے جان بچ سکتی ہے لیکن تاخیر دماغ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا دیتی ہے۔ ٹریفک جام اور خراب سڑکیں ایمبولینس کو دیر کروا دیتی ہیں، اس لیے عوامی تربیت نہایت ضروری ہے۔
ڈاکٹر نوبیہ نے مزید بتایا کہ این آئی سی وی ڈی کے چیسٹ پین یونٹس نے قبل از ہسپتال اموات میں کمی ضرور کی ہے مگر کمیونٹی سطح پر فوری ردعمل میں اب بھی بڑا خلا موجود ہے۔ اگر اسکولوں، عوامی مقامات اور اداروں میں تربیت یافتہ افراد موجود ہوں تو بچنے کے امکانات کئی گنا بڑھ جائیں گے۔
یہ منصوبہ عالمی یومِ قلب 2025 کے موقع پر شروع کیا گیا ہے، جو اس برس “اپنے دل کے لیے درست انتخاب کریں” کے موضوع کے تحت منایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں آگاہی مہمات کے ساتھ ساتھ عوام کو ہنگامی اقدامات جیسے سی پی آر کی تربیت دینا بھی ضروری ہے جو اچانک دل بند ہونے کی صورت میں بقا کے امکانات کو دو سے تین گنا بڑھا دیتا ہے۔
فارمیوو کے ڈائریکٹر کمرشل عبدالصمد نے کہا کہ ان کا مقصد ایسے ماسٹر ٹرینرز تیار کرنا ہے جو مزید ہزاروں افراد کو یہ مہارت منتقل کر سکیں۔ ہم عوامی مقامات، پولیس ڈیپارٹمنٹس اور تعلیمی اداروں پر خصوصی توجہ دیں گے تاکہ کوئی خاندان صرف اس وجہ سے اپنے پیارے کو نہ کھوئے کہ وہاں کوئی سی پی آر جاننے والا موجود نہیں تھا۔
حکام نے بتایا کہ یہ منصوبہ کراچی سے شروع ہوگا اور بتدریج پورے ملک میں پھیلایا جائے گا تاکہ ایک ایسا قومی نیٹ ورک قائم ہو سکے جہاں تربیت یافتہ شہری ایمبولینس یا ڈاکٹر کے پہنچنے سے پہلے ہی فوری اقدام کر سکیں۔ ماہرین نے اسے ایک فوری قومی ضرورت قرار دیا ہے کیونکہ پاکستان میں دل کی بیماریاں پہلے ہی سب سے زیادہ اموات کی وجہ ہیں۔
