کراچی: آغا خان یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ کراچی کے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم 3 سے 8 سال کی عمر کے ہر چار میں سے ایک بچہ نشوونما میں تاخیر کے خطرے سے دوچار ہے۔ کم آمدنی والے خاندانوں اور نسلی اقلیتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچے خاص طور پر زیادہ متاثر ہیں۔
تحقیق کچی، پہلی اور دوسری جماعت کے بچوں پر کی گئی جس میں پانچ نشوونما کے شعبوں سماجی اور جذباتی، جسمانی، زبان، فہم، اور مواصلاتی صلاحیتوں میں ان کی پیمائش کی گئی۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ 28 فیصد بچے کم از کم ایک شعبے میں کمزور تھے جبکہ تقریباً 10 فیصد بچے تمام پانچ شعبوں میں مشکلات کا شکار تھے۔ پشتون بچوں میں سب سے زیادہ کمزوری کی شرح سامنے آئی جسے ابتدائی نشوونما اشاریہ (EDI) کے ذریعے اردو، سندھی، پنجابی، بلوچی اور دیگر زبان بولنے والے بچوں سے موازنہ کیا گیا۔ یہ بھی پایا گیا کہ لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ کمزور ہیں۔
تحقیق سے ظاہر ہوا کہ مجموعی طور پر بچوں کی نشوونما میں کمزوری جنس، خاندانی آمدنی اور نسلی پس منظر کے امتزاج سے تشکیل پاتی ہے۔ ان خلا کو جلد شناخت کرنا اہم ہے کیونکہ یہ ایسی حکمت عملیوں کی رہنمائی کرسکتا ہے جو تمام بچوں کی صحت مند نشوونما کے منظم تحفظ اور معاونت کو یقینی بنائیں۔ تحقیق نے فوری اقدامات کی بھی سفارش کی جیسے کہ ہدفی پروگرامز اور پالیسیز جو کمزور بچوں کی مدد کرسکیں تاکہ ایک صحت مند نئی نسل کی بنیاد رکھی جا سکے۔
ڈاکٹر سیمہ لاشی، اسسٹنٹ پروفیسر آغا خان یونیورسٹی اور تحقیقاتی مطالعے کی شریک مصنفہ کہتی ہیں کہ "کسی فرد کے ابتدائی سال اس کی سب سے زیادہ حساس مدت ہوتے ہیں جہاں سب سے تیز نشوونما اور ترقی ہوتی ہے۔ایک بچے کی نشوونما کی صحت اس کے والدین، اساتذہ اور ان سماجی و ماحولیاتی عوامل سے گہرائی سے متاثر ہوتی ہے جن میں وہ پروان چڑھتا ہے۔ جب ہم ابتدائی تعلیم میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور محفوظ، پرورش کرنے والے ماحول تخلیق کرتے ہیں تو ہم صحت مند اور زیادہ مضبوط نسلوں کی بنیاد رکھتے ہیں۔”
ڈاکٹر سلمان کرمانی، ڈائریکٹر، سینٹر آف ایکسیلنس – ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ، اور قائم مقام ڈائریکٹر، ہیومن ڈیولپمنٹ پروگرام، آغا خان یونیورسٹی کہتے ہیں "بچے اس وقت پھلتے پھولتے ہیں جب انہیں معیاری تعلیم اور ایک مستحکم، پرورش کرنے والا گھر دونوں میسر ہوں۔نشوونما کی صحت صرف طبی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک سماجی ذمہ داری ہے جو گھر سے شروع ہوتی ہے اور ہر کلاس روم تک پھیلتی ہے۔