پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کو بچانے کی نئی قومی گائیڈلائنز جاری

کراچی، 23 اگست 2025: پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن نے نوزائیدہ بچوں کی جان بچانے کے لیے نیشنل نیونیٹل ریسسٹیٹیشن پروگرام گائیڈلائنز جاری کر دی ہیں۔ یہ گائیڈلائنز اُن طبی ماہرین کے لیے تیار کی گئی ہیں جو محدود وسائل والے ماحول میں کام کرتے ہیں۔ ان کا اجرا آغا خان یونیورسٹی میں ساتویں پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ ریسرچ کانفرنس کے دوران کیا گیا۔

آغا خان یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور پی پی اے ممبر ڈاکٹر سہیل سلات نے کہا کہ پاکستان میں مختلف ادارے امریکہ، برطانیہ، بھارت اور بنگلہ دیش کی پالیسیز پر عمل کر رہے تھے، لیکن اب پہلی مرتبہ اپنی قومی گائیڈلائنز سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ ہر سات سیکنڈ بعد ایک بچہ پیدا ہوتا ہے اور ان میں سے 36 فیصد بچے پہلے ہی دن زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ قبل از وقت پیدائش، سانس رک جانا اور انفیکشن ان اموات کی 90 فیصد بڑی وجوہات ہیں۔

گائیڈلائنز میں وسائل کی کمی کے پیش نظر سادہ اور سستے طریقے تجویز کیے گئے ہیں، جیسے مہنگی مشین نہ ہونے کی صورت میں بلب سکَر استعمال کرنا یا بچے کو گرم رکھنے کے لیے ہیٹر کے بجائے تولیے استعمال کرنا۔

اس کتابچے میں نوزائیدہ کے پیدائش کے وقت جسمانی تبدیلیوں کی بنیادی وضاحت اور ریسسٹیٹیشن کے عملی طریقے آسان زبان اور خاکوں کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔

ڈاکٹر سلات نے یہ گائیڈلائنز بچوں کے ہسپتال لاہور کے پروفیسر ساجد مقبول، پی پی اے کی سیکرٹری جنرل پروفیسر محسنہ ابراہیم اور اے کے یو کی چیئر آف پیڈیاٹرکس پروفیسر فیضہ جہاں کے ہمراہ کانفرنس میں پیش کیں۔

یہ رہنمائی ماہرینِ اطفال، نرسز، ماہر امراضِ نسواں اور میڈیکل کالجز کے لیے ہے۔ ڈاکٹر سلات کے مطابق یونیورسٹی سطح پر نصاب میں شمولیت کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز اور ہیلتھ کیئر کمیشن سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 2023 میں نوزائیدہ مریضوں کے علاج کے لیے ایک اور مینول شائع کیا گیا تھا۔ نئی گائیڈلائنز پیراماؤنٹ میڈیکل بکس پر ایک ہزار روپے سے کم قیمت میں دستیاب ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے