سائٹ ٹاؤن میں بچوں میں ایچ آئی وی کیسز میں اضافہ، محکمہ صحت نے اعدادوشمار چھپا لیے

کراچی: سائٹ ٹاؤن کے پٹھان کالونی اور گردونواح میں بچوں میں ایچ آئی وی کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جب کہ والدین پریشان ہیں اور بڑی تعداد میں اپنے بچوں کو کلثوم بائی ولیکا اسپتال میں اسکریننگ کے لیے لا رہے ہیں۔

اسپتال حکام کے مطابق اب تک کم از کم 30 بچے ایچ آئی وی پازیٹو پائے جا چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول، سندھ ایچ آئی وی ایڈز کنٹرول پروگرام کے افسران نے میڈیا کی متعدد درخواستوں کے باوجود حالیہ پھیلاؤ سے متعلق درست اعداد و شمار جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ افسران نے ضلعی سطح پر ایچ آئی وی کی صورتحال بھی ظاہر نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق وہ عوامی ردعمل اور اعلیٰ قیادت کی ناراضی کے خوف سے ڈیٹا ظاہر کرنے سے گریزاں ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی سی کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر کنول مصطفیٰ، ایک طاقتور سرکاری افسر کی اہلیہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان کے اثر و رسوخ کی وجہ سے وہ کارکردگی پر تنقید کے باوجود عہدے پر برقرار ہیں، حتیٰ کہ صوبائی وزیر صحت بھی انہیں تبدیل یا کسی تجربہ کار افسر کو تعینات کرنے میں ناکام رہے۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سندھ کے سینئر افسران پر بھی بحران کو چھپانے کے الزامات لگے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سائٹ ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں اور بڑوں کی اصل تعداد رپورٹ سے کہیں زیادہ ہے۔

ماہرین اطفال اور متعدی امراض کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے وائٹل نیوز کو بتایا کہ یہ صرف آغاز ہے، اگر رتودیرو کی طرز پر بڑے پیمانے پر اسکریننگ شروع کی گئی تو کراچی میں سینکڑوں نئے کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے کیماڑی، ویسٹ اور ملیر اضلاع میں فوری اسکریننگ مہم شروع کرنے کی اپیل کی۔

ماہرین نے کہا کہ غیر معیاری علاج، غیر تربیت یافتہ ڈاکٹرز اور غیر رجسٹرڈ کلینکس کے باعث سینکڑوں بچے بغیر تشخیص کے ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

دوسری جانب سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کلثوم بائی ولیکا اسپتال میں ایچ آئی وی کیسز کی اطلاع پر کارروائی شروع کر دی ہے۔ ڈائریکٹر اینٹی کوئکری ڈاکٹر زبیر سومرو اور ان کی ٹیم نے ڈپٹی کمشنر کیماڑی طارق چانڈیو سے ملاقات کی اور ضلعی سطح پر کارروائی کے لیے لائحہ عمل تیار کیا۔

اجلاس میں غیر قانونی طور پر دوبارہ کھلنے والے غیر رجسٹرڈ کلینکس پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن سندھ، ڈپٹی کمشنر آفس، ایس ایس پی کیماڑی اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مشترکہ معائنہ کریں گے۔
ضلعی سطح پر اتائیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران ایف آئی آر درج کی جائیں گی۔

ڈپٹی کمشنر نے یقین دہانی کرائی کہ وزیر صحت سندھ کی ہدایت پر انتظامی اور پولیس تعاون فراہم کیا جائے گا۔ اسسٹنٹ کمشنرز بھی کارروائیوں میں اینٹی کوئکری ٹیموں کے ہمراہ ہوں گے۔

سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کی ٹیم نے ولیکا اسپتال کا دورہ بھی کیا اور انفیکشن کنٹرول، ویسٹ مینجمنٹ، مریضوں کے تحفظ اور محفوظ انجیکشن پریکٹسز کا جائزہ لیا۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال رتودیرو جیسے بڑے بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے