کراچی میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جس کے باعث سرکاری اور نجی اسپتالوں میں مریضوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ محکمہ صحت سندھ ان اعدادوشمار کو چھپا رہا ہے اور جاری کردہ فہرست میں درست اعداوشمار نہیں بتائے جا رہے۔
طبی ماہرین نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی سختی سے ہدایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں ماہانہ 30 سے 40 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، جبکہ نجی اسپتالوں میں بھی صورتحال مختلف نہیں۔
اکتوبر کے ابتدائی دس دنوں کے دوران سول اسپتال کراچی میں 3 ہزار کے قریب ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے 355 افراد میں ڈینگی وائرس کی تشخیص ہوئی اور 40 مریضوں کو مختلف شعبہ جات میں داخل کیا گیا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق اورنگی ٹاؤن کی رہائشی چالیس سال کی خاتون مریضہ انتقال کر گئی۔
خاتون کو دیگر امراض بھی لاحق تھے تاہم خاتون ڈینگی وائرس کا شکار تھیں ۔
اس طرح رواں سال کراچی میں ڈینگی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو ہوگئی ہے۔
دوسری جانب جناح اسپتال میں بھی ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق جناح اسپتال میں بھی ماہانہ 30 سے 40 کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ گلشن اقبال کے چلڈرن اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر ثاقب انصاری کے مطابق ہر ماہ 30 سے 35 ڈینگی کے مریض لائے جارہے ہیں، جن میں سے کئی مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
نجی اسپتالوں کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ڈینگی وائرس کے بڑھتے کیسز کی بنیادی وجہ صفائی کے ناقص انتظامات، کھڑے پانی کی موجودگی، اور شہریوں کی عدم توجہی ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر کے وسط تک ڈینگی کے کیسز میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب محکمہ صحت سندھ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کیسز کی تعداد کم ظاہر کیے جانے پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ محکمہ صحت کی 11 اکتوبر کو جاری رپورٹ کے مطابق پورے صوبے میں صرف 61 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جب کہ اسپتال ذرائع کے مطابق صرف کراچی کے مختلف اسپتالوں میں ہی سینکڑوں مریض زیرِ علاج ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں برس اب تک مجموعی طور پر 555 کیسز اور ایک ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے، تاہم اسپتالوں کے ریکارڈ اور محکمہ صحت کے اعداد و شمار میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔
ماہرین صحت نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈینگی کی وبا پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اسپرے مہم شروع کرے، نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنائے اور شہریوں میں آگاہی پیدا کرے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں اور اردگرد کے علاقوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، مکمل بازو والے کپڑے پہنیں اور مچھر بھگانے والے لوشن کا استعمال کریں تاکہ ڈینگی سے محفوظ رہا جا سکے۔
