سندھ میں انکیوبیٹر ایمبولینس متعارف، نوزائیدہ بچوں کے لیے زندگی کی سانس بن گئی

“ہمیں صدر کے ایک نجی اسپتال سے کال موصول ہوئی کہ ایک نوزائیدہ بچے کو فوری طور پر انکیوبیٹر کی ضرورت ہے اور اسے دوسرے اسپتال منتقل کرنا ہے۔ ہم دوپہر کے قریب صدر سے روانہ ہوئے اور شہر کے آٹھ سے نو اسپتالوں میں چکر لگائے، مگر کہیں بھی انکیوبیٹر خالی نہیں ملا۔ بچے کے والدین غریب تھے، ہم مسلسل آٹھ گھنٹے اسپتال تلاش کرتے رہے۔ آخرکار ہمیں ایک اسپتال ملا جہاں بتایا گیا کہ دو سے تین گھنٹے بعد انکیوبیٹر دستیاب ہوسکے گا۔ یوں وہ بچہ تقریباً گیارہ گھنٹے تک ایمبولینس کے انکیوبیٹر میں رہا اور ہم نے اسے وہیں زندگی کی امید دی۔”

یہ کوئی ایک واقعہ نہیں، بلکہ کراچی جیسے شہر میں اکثر سننے کو ملنے والی کہانی ہے، جہاں انکیوبیٹر کی کمی، ٹوٹی سڑکیں اور ٹریفک جام ایمبولینس عملے کے لیے روز کی آزمائش ہیں۔ یہ واقعہ بیان کرنے والے آصف سلامت سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی ہیلتھ سروسز (SIEHS) میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن ہیں، جو روزانہ ایسے ہی نازک حالات میں نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ نے ان ہی چیلنجز کے پیشِ نظر ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے ، صوبے کی ایمبولینسز میں انکیوبیٹر سروس متعارف کرادی گئی ہے، تاکہ قبل از وقت پیدا ہونے والے یا نازک حالت میں مبتلا نوزائیدہ بچوں کو بروقت اور محفوظ طبی امداد فراہم کی جاسکے۔

محکمہ صحت کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پانچ ہزار سے زائد نوزائیدہ بچوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا ہے۔ کراچی میں فی الحال نو ایمبولینسز میں انکیوبیٹرز نصب ہیں جبکہ صوبے بھر میں مجموعی طور پر 25 ایمبولینسز اس سہولت سے آراستہ ہیں۔

زونل مینیجر سلیمان خان کا کہنا ہے کہ “انکیوبیٹر ایمبولینس سروس صوبے میں نوزائیدہ اموات کی شرح کم کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کے ہر ضلع میں کم از کم ایک انکیوبیٹر ایمبولینس ضرور دستیاب ہو تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں نوزائیدہ کو بروقت نگہداشت مل سکے۔”

ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال ہزاروں نوزائیدہ بچے صرف اس وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں کہ انہیں وقت پر اسپتال یا انکیوبیٹر کی سہولت نہیں مل پاتی۔ ایسے میں انکیوبیٹر ایمبولینسز نے ایک نیا باب کھولا ہے جہاں سفر کے دوران ہی بچے کی سانس، درجہ حرارت اور آکسیجن کی سطح کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔

یہ سروس نہ صرف ایک نئی امید بن چکی ہے بلکہ سندھ حکومت کے صحت کے نظام میں ایک نمایاں تبدیلی کی علامت بھی ہے۔ ان ایمبولینسز کے ذریعے کئی ایسے نوزائیدہ بچوں کو زندگی ملی ہے جو شاید اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی ہار مان جاتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے