کراچی: پاکستان میں خوراک کے تحفظ اور سائنسی تحقیق کے شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت ہوئی ہے۔ جامعہ کراچی نے فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ میں جدید فریز ڈرائیر فوڈ پروٹوٹائپ لیبارٹری کا افتتاح کر دیا، جو ملک میں قدرتی طریقے سے خوراک محفوظ کرنے اور اقتصادی خود کفالت کی سمت ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ لیبارٹری آئس بریکر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے قائم کی گئی ہے اور اس کا مقصد ایسی ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے جس سے خوراک کو اس کی غذائیت، رنگ اور ذائقہ برقرار رکھتے ہوئے طویل عرصے تک محفوظ کیا جا سکے۔
وائس چانسلر جامعہ کراچی، پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ صرف ایک لیبارٹری نہیں بلکہ جدت کا آغاز ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں اکیڈمیا اور صنعت کا حقیقی ربط قائم ہو رہا ہے، جو قومی ترقی کی کنجی ہے۔
ڈاکٹر عراقی نے کہا کہ پاکستانی جامعات کو صرف تعلیمی اسناد پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے بلکہ تحقیق کو صنعت سے جوڑ کر مہارت یافتہ اور مسائل حل کرنے والی افرادی قوت پیدا کرنی ہوگی۔
آئس بریکر فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور نائب صدر محمد شعیب شنگانی نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہونے کے باوجود درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔
شعبہ فوڈ سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید محمد غفران نے عالمی مارکیٹ کے اعداد و شمار شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ
2024 میں فریز ڈرائیڈ فوڈ کی عالمی مارکیٹ کا حجم 30 ارب ڈالر سے زائد ہے، جو 2034 تک 56 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 97 فیصد تازہ پھل و سبزیاں بغیر پراسیسنگ کے استعمال ہو جاتی ہیں، صرف 3 فیصد کو ویلیو ایڈیڈ مصنوعات میں بدلا جاتا ہے، جو معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے امریکا، چین، جرمنی اور جاپان جیسے ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ان ممالک میں فصلوں کو ضائع ہونے سے بچانے اور منافع بخش برآمدات کے لیے استعمال ہوتی ہے، پاکستان بھی یہی ماڈل اپنا سکتا ہے۔
تقریب کے دوران ماسٹر کانفرنس ہال کا بھی افتتاح کیا گیا۔ چیئرمین شعبہ فوڈ سائنس پروفیسر ڈاکٹر عبدالحق نے کہا کہ شعبہ کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نیشنل ایگریکلچر ایجوکیشن ایکریڈیشن کونسل کی جانب سے ڈبلیو کیٹیگری کا اعزاز دیا گیا ہے، جو شعبے کی ساکھ اور تحقیقی معیار کی علامت ہے۔
تقریب میں صنعت و تجارت سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی جن میں ماسٹر گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹر بلال حسین، کراچی ایسوسی ایشن آف سوئٹس اینڈ نمکو کے صدر شیخ تحسین، پاپولر گروپ آف انڈسٹریز کے سی ای او زبیر امام ملک اور دیگر شامل تھے۔
ان تمام شخصیات نے اس منصوبے کو پاکستان کے صنعتی مستقبل کے لیے ایک مثبت اور جرات مندانہ قدم قرار دیا۔
جامعہ کراچی کی فریز ڈرائیر لیب ایک سائنسی منصوبہ ہی نہیں بلکہ ایک امید، ترقی اور خود انحصاری کی علامت بن کر ابھری ہے، جو ملک کو خوراک کے ضیاع، غذائی قلت اور اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دے گی۔