سندھ کے مختلف اضلاع میں ممکنہ سیلاب کے خدشات کے پیش نظر ہلالِ احمر نے سینکڑوں خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا

ٹھٹھہ/سجاول: دریائے سندھ کے بیلو، سوئید ماری، سورجانی بند اور اردگرد کے کچے کے علاقوں میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی ضلعی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم اور کمیونٹی ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیموں نے متاثرہ آبادی کے انخلا میں مدد فراہم کی اور انہیں محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔

پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے صوبائی سیکریٹری کنور وسیم کے مطابق اب تک دادو، حیدرآباد ، جامشورو، سجاول، ٹھٹہ، سکھر، لاڑکانہ، خیرپور، شکار پور اور بدین سمیت مختلف اضلاع میں ایک ہزار سے زائد خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ پندرہ سو کے قریب مویشی بھی نکال لیے گئے۔ خوش قسمتی سے کسی قسم کا جانی نقصان یا زخمی نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد دریائے سندھ کے دائیں اور بائیں کناروں پر عارضی طور پر سکونت پذیر ہیں۔ مقامی آبادی نے فوری طور پر غیر غذائی اشیاء، ٹینٹ اور صاف پانی کی فراہم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امدادی سرگرمیاں مسلسل جاری ہیں اور متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے،

دوسری جانب حکومتِ سندھ کے ریہیبیلیٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے جس کے تحت پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے کمپلینٹ ریڈریسل کمیٹی میں ردوبدل کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں بطور آزاد رکن شامل مظہر والجی کی جگہ کنور وسیم کو نیا رکن نامزد کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد مالی سال 2025-26 کے دوران اشیاء و خدمات کی خریداری کے عمل میں بولی دہندگان کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔

کنور وسیم کے مطابق ہلالِ احمر کی فیلڈ سرگرمیوں اور حکومتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی یہ پیش رفت آنے والے دنوں میں ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے